الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 445
فوائد ومسائل: (۱)ان آثار سے معلوم ہوا کہ حق کی راہ، یعنی جائز اور ثواب کے کاموں میں جس قدر خرچ کیا جائے وہ فضول خرچی نہیں۔ اصل فضول خرچی یہ ہے کہ انسان ایسی جگہ پر خرچ کرے جہاں خرچ کرنے یا جس طرح خرچ کرنے کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی۔ دوسرے لفظوں میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور فساد برپا کرنے کے لیے خرچ کرنا فضول خرچی ہے۔ (۲) جواد (سخی)اور فضول خرچ میں یہ فرق ہے کہ سخی شخص دانائی کے ساتھ مال اس جگہ خرچ کرتا ہے جہاں فائدہ ہو اور مصلحت کا تقاضا ہو اور وہ واجبات ادا کرنے کا خیال رکھتا ہے اس کے برعکس فضول خرچ بغیر مصلحت کے جائز اور ناجائز کام میں مال اڑاتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 445