Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

الادب المفرد
كِتَابُ السَّرَفِ فِي الْبِنَاءِ
كتاب السرف فى البناء
208. بَابُ الْمُبَذِّرِينَ
فضول خرچ کرنے والے کون؟
حدیث نمبر: 445
حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ‏:‏ ﴿‏الْمُبَذِّرِينَ﴾ [الإسراء: 27]‏، قَالَ‏:‏ الْمُبَذِّرِينَ فِي غَيْرِ حَقٍّ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مبذرین کی تفسیر کے بارے میں مروی ہے کہ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو غیر حق میں خرچ کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه البيهقي فى الشعب: 6127»

قال الشيخ الألباني: حسن

الادب المفرد کی حدیث نمبر 445 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 445  
فوائد ومسائل:
(۱)ان آثار سے معلوم ہوا کہ حق کی راہ، یعنی جائز اور ثواب کے کاموں میں جس قدر خرچ کیا جائے وہ فضول خرچی نہیں۔ اصل فضول خرچی یہ ہے کہ انسان ایسی جگہ پر خرچ کرے جہاں خرچ کرنے یا جس طرح خرچ کرنے کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی۔ دوسرے لفظوں میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور فساد برپا کرنے کے لیے خرچ کرنا فضول خرچی ہے۔
(۲) جواد (سخی)اور فضول خرچ میں یہ فرق ہے کہ سخی شخص دانائی کے ساتھ مال اس جگہ خرچ کرتا ہے جہاں فائدہ ہو اور مصلحت کا تقاضا ہو اور وہ واجبات ادا کرنے کا خیال رکھتا ہے اس کے برعکس فضول خرچ بغیر مصلحت کے جائز اور ناجائز کام میں مال اڑاتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 445