حدثنا موسى، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن انس قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم فراى ابنا لابي طلحة يقال له: ابو عمير، وكان له نغير يلعب به، فقال: ”يا ابا عمير، ما فعل او، اين، النغير؟.“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى ابْنًا لأَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ: أَبُو عُمَيْرٍ، وَكَانَ لَهُ نُغَيْرٌ يَلْعَبُ بِهِ، فَقَالَ: ”يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ أَوْ، أَيْنَ، النُّغَيْرُ؟.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر) داخل ہوئے تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے کو (پریشان) دیکھا جسے ابوعمیر کہا جاتا ہے۔ ان کی ایک چڑیا تھی جس کے ساتھ وہ کھیلا کرتے تھے۔ (وہ مر گئی) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوعمیر! تیری چڑیا کا کیا بنا؟ یا وہ کہاں گئی؟“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الكنية للصبي..............: 6129، 6203 و مسلم: 2150 و أبوداؤد: 4969 و الترمذي: 333 و ابن ماجه: 3720»