الادب المفرد
كِتَابُ رَحْمَةِ
كتاب رحمة
178. بَابُ الطَّيْرِ فِي الْقَفَصِ
پرندوں کو ڈربے وغیرہ میں رکھنے کا حکم
حدیث نمبر: 384
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى ابْنًا لأَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ: أَبُو عُمَيْرٍ، وَكَانَ لَهُ نُغَيْرٌ يَلْعَبُ بِهِ، فَقَالَ: ”يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ أَوْ، أَيْنَ، النُّغَيْرُ؟.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر) داخل ہوئے تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے کو (پریشان) دیکھا جسے ابوعمیر کہا جاتا ہے۔ ان کی ایک چڑیا تھی جس کے ساتھ وہ کھیلا کرتے تھے۔ (وہ مر گئی) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوعمیر! تیری چڑیا کا کیا بنا؟ یا وہ کہاں گئی؟“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الكنية للصبي..............: 6129، 6203 و مسلم: 2150 و أبوداؤد: 4969 و الترمذي: 333 و ابن ماجه: 3720»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 384 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 384
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ پرندوں کو پالنا جائز ہے، بشرطیکہ ان کی خوراک کا خیال رکھا جائے۔ اور یہ بات ان پر رحمت و شفقت کے منافي نہیں ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 384