حدثنا طلق بن غنام، قال: حدثنا المسعودي، عن الحسن بن سعد، عن عبد الرحمن بن عبد الله، عن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم نزل منزلا فاخذ رجل بيض حمرة، فجاءت ترف على راس رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”ايكم فجع هذه ببيضتها؟“ فقال رجل: يا رسول الله، انا اخذت بيضتها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”اردد، رحمة لها.“حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ مَنْزِلاً فَأَخَذَ رَجُلٌ بَيْضَ حُمَّرَةٍ، فَجَاءَتْ تَرِفُّ عَلَى رَأْسِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ”أَيُّكُمْ فَجَعَ هَذِهِ بِبَيْضَتِهَا؟“ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَنَا أَخَذْتُ بَيْضَتَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”ارْدُدْ، رَحْمَةً لَهَا.“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو کسی آدمی نے ایک فاختہ کے انڈے اٹھا لیے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر آ کر پھڑپھڑانے لگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اس کے انڈوں کی وجہ سے کس نے پریشان کیا ہے؟“ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اس کے انڈے اٹھائے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر رحمت و ترس کھاتے ہوئے وہ انڈے واپس رکھ دو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الجهاد، باب فى كراهية حرق العدو بالنار: 2675 - انظر الصحيحة: 25»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 382
فوائد ومسائل: (۱)فاختہ وغیرہ کے انڈے انسان کے کسی کام نہیں آسکتے اس لیے انہیں ضائع کرنا اور پرندوں کو پریشان کرنا رحمت و شفقت کے منافي ہے۔ آپ نے اس شخص کو انڈے واپس اپنی جگہ پر رکھنے کا حکم دیا تاکہ یہ مضطرب پرندہ پرسکون ہوسکے۔ اس میں بھی جانوروں پر ترس کھانے کا واضح اشارہ ہے۔ (۲) جن پرندوں کے انڈے کھانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، انہیں استعمال کرنے میں چنداں حرج نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 382