حدثنا موسى، قال: اخبرنا الربيع بن عبد الله بن خطاف، عن حفص، عن الحسن قال: إن استطعت ان لا تنظر إلى شعر احد من اهلك، إلا ان يكون اهلك او صبية، فافعل.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ خُطَّافٍ، عَنْ حَفْصٍ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لاَ تَنْظُرَ إِلَى شَعْرِ أَحَدٍ مِنْ أَهْلِكَ، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ أَهْلَكَ أَوْ صَبِيَّةً، فَافْعَلْ.
امام حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہو سکے تو اپنی بیوی اور چھوٹی بچیوں کے علاوہ اپنے اہل و عیال میں سے کسی کے بال بھی نہ دیکھو۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 366
فوائد ومسائل: حسن بصری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ عزیز و اقارب کی وہ خواتین جو غیر محرم ہیں بے شک وہ رشتہ دار ہوں لیکن ان کے بال بھی نہ دیکھے جائیں تاکہ فتنے میں مبتلا ہونے سے بچا جاسکے۔ البتہ اگر چھوٹی بچی ہو تو الگ بات ہے۔ یا اس سے مقصود یہ ہے کہ جوان بہنوں اور بیٹیوں کو بھی ننگے سر نہ دیکھا جائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 366