حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا يحيى بن ابي الهيثم العطار قال: حدثني يوسف بن عبد الله بن سلام قال: سماني رسول الله صلى الله عليه وسلم يوسف، واقعدني على حجره، ومسح على راسي.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي الْهَيْثَمِ الْعَطَّارُ قَالَ: حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَلاَّمٍ قَالَ: سَمَّانِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوسُفَ، وَأَقْعَدَنِي عَلَى حِجْرِهِ، وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي.
سیدنا یوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام یوسف رکھا، مجھے اپنی گود مبارک میں بٹھایا اور میرے سر پر ہاتھ پھیرا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 23836 و الترمذي فى الشمائل: 340 و ابن أبى شيبة: 689 و الطبراني فى الكبير: 285/22 و البيهقي فى شعب الإيمان: 11033»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 367
فوائد ومسائل: (۱)اس سے معلوم ہوا کہ بچوں کے سر پر بھی پیار اور شفقت سے ہاتھ پھیرنا جائز ہے، خصوصاً عالم دین اور بزرگ وغیرہ کے لیے مستحب ہے کہ وہ بچوں سے اس انداز میں شفقت کرے بلکہ روایات میں چھوٹے بچوں کا بوسہ لینے کا بھی ذکر ہے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ کسی نیک آدمی سے نام رکھوانا مستحب ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 367