حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا محمد بن خازم، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة قالت: كنت العب بالبنات عند النبي صلى الله عليه وسلم، وكان لي صواحب يلعبن معي، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل ينقمعن منه، فيسربهن إلي، فيلعبن معي.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ لِي صَوَاحِبُ يَلْعَبْنَ مَعِي، فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ يَنْقَمِعْنَ مِنْهُ، فَيُسَرِّبُهُنَّ إِلَيَّ، فَيَلْعَبْنَ مَعِي.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں (نکاح کے بعد) گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی اور میری کئی سہیلیاں بھی میرے ساتھ کھیلتی تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حیا کی وجہ سے ادھر ادھر بھاگ جاتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں میرے پاس بھجوا دیتے، چنانچہ وہ پھر میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الانبساط إلى الناس: 6130 و مسلم: 2440 و أبوداؤد: 4931 و ابن ماجه: 1982»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 368
فوائد ومسائل: (۱)اس سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حسن معاشرت کا پتا چلتا ہے کہ آپ حسن اخلاق کے اعلیٰ درجے پر فائز تھے۔ (۲) بچیوں کا گڑھیوں کے ساتھ کھیلنا جائز ہے تاکہ ان میں امور خانہ داری کا شعور اجاگر ہو۔ علماء نے بچوں کے کھلونوں میں اس طرح کی جاندار اشیاء کی تصاویر کی اجازت دی ہے جن میں تربیت کا پہلو ہو۔ لیکن کتوں اور دیگر جانوروں کی تصاویر بچوں کے کھیل کے طور پر استعمال کرنا مغرب کی نقالی اور اخلاقی پستی کے سوا کچھ نہیں۔ اس سے ہر ممکن اجتناب کرنا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 368