حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا عبد الرحمن بن الغسيل قال: اخبرني اسيد بن علي بن عبيد، عن ابيه، انه سمع ابا اسيد يحدث القوم قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال رجل: يا رسول الله، هل بقي من بر ابوي شيء بعد موتهما ابرهما؟ قال: ”نعم، خصال اربع: الدعاء لهما، والاستغفار لهما، وإنفاذ عهدهما، وإكرام صديقهما، وصلة الرحم التي لا رحم لك إلا من قبلهما.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَيْدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُسَيْدٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ، هَلْ بَقِيَ مِنْ بِرِّ أَبَوَيَّ شَيْءٌ بَعْدَ مَوْتِهِمَا أَبَرُّهُمَا؟ قَالَ: ”نَعَمْ، خِصَالٌ أَرْبَعٌ: الدُّعَاءُ لَهُمَا، وَالِاسْتِغْفَارُ لَهُمَا، وَإِنْفَاذُ عَهْدِهِمَا، وَإِكْرَامُ صَدِيقِهِمَا، وَصِلَةُ الرَّحِمِ الَّتِي لاَ رَحِمَ لَكَ إِلاَّ مِنْ قِبَلِهِمَا.“
ابو اسید (سیدنا مالک بن ربیعہ) رضی اللہ عنہ نے اپنی قوم کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہم (ایک روز) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ کی وفات کے بعد بھی کوئی چیز باقی ہے جس کے ذریعے سے میں ان کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! چار چیزیں ہیں: ان کے لیے دعا کرنا، ان کے لیے مغفرت طلب کرنا، ان کی وصیت کو پورا کرنا، ان کے دوستوں کی عزت و تکریم کرنا اور وہ صلہ رحمی کرنا جس کا تعلق صرف ماں باپ سے ہو۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: الضعيفة: 597 و أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب فى بر الوالدين: 5142 و ابن ماجه: 3664»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 35
فوائد ومسائل: یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم اس موضوع کی دیگر روایات صحیح ہیں۔ والدین جس طرح ان کی زندگی میں حسن سلوک کے مستحق ہیں اسی طرح ضروری ہے کہ ان کے فوت ہونے کے بعد بھی ان سے حسن سلوک کیا جائے۔ آئندہ آنے والی احادیث سے اس مسئلے کی وضاحت ہوتی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 35