حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا سفيان، عن عمران بن ظبيان، عن ابي يحيى حكيم بن سعد قال: سمعت عليا يقول: لا تكونوا عجلا مذاييع بذرا، فإن من ورائكم بلاء مبرحا مملحا، وامورا متماحلة ردحا.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى حَكِيمِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: لاَ تَكُونُوا عُجُلاً مَذَايِيعَ بُذُرًا، فَإِنْ مِنْ وَرَائِكُمْ بَلاَءً مُبَرِّحًا مُمْلِحًا، وَأُمُورًا مُتَمَاحِلَةً رُدُحًا.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تم جلد باز، باتوں کو پھیلانے والے اور راز فاش کرنے والے نہ بنو کیونکہ تمہارے بعد مصیبت میں ڈالنے والی آزمائش ہو گی اور فتنوں کا ایسا طویل دور ہو گا جو انسان کو دبا کر رکھ دے گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه المزي فى تهذيب الكمال: 336/22 و رواه العقيلي فى الضعفاء مختصرًا: 13/4، قلت: و رواه ابن المبارك: 1438 و أبوداؤد فى الزهد: 146، عن ابن مسعود»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 327
فوائد ومسائل: سیدنا علی رضی اللہ عنہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ فتنے انہی چھوٹی چھوٹی باتوں سے شروع ہوتے ہیں کہ انسان کوئی بات سنتا ہے تو اس کو پھیلانے میں جلد بازی سے کام لیتا ہے اور جس کے بارے میں کہی جا رہی ہوتی ہے وہ جلد بازی میں اپنا رد عمل ظاہر کرتا ہے اور پھر لوگ ایک دوسرے کے عیبوں کی ٹوہ میں لگ جاتے ہیں اور یوں بغض و عناد سے معاشرہ جہنم کی تصویر بن جاتی ہے۔ اس لیے تمہیں اس سے باز رہنا چاہیے اور ان فتنوں کی ابتدا کرنے والے نہیں بننا چاہیے۔ پھر انسان جب اس طرح کی معاشرتی جنگ میں الجھ جاتا ہے تو اس کی ساری صلاحیتیں ادھر ہی صرف ہو جاتی ہیں اور ان مشکلات سے نکلنا محال ہو جاتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 327