حدثنا محمد، قال: حدثنا بشر بن محمد، قال: حدثنا عبد الله، قال: حدثنا إسماعيل بن ابي خالد، عن شبيل بن عوف قال: كان يقال: من سمع بفاحشة فافشاها، فهو فيها كالذي ابداها.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ شُبَيْلِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: كَانَ يُقَالُ: مَنْ سَمِعَ بِفَاحِشَةٍ فَأَفْشَاهَا، فَهُوَ فِيهَا كَالَّذِي أَبْدَاهَا.
شبیل بن عوف رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ کہا جاتا تھا: جس نے بے حیائی کی بات سنی، پھر اس کو پھیلایا وہ ایسے ہے جیسے وہ اس برائی کو ظاہر کرنے والا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه وكيع فى الزهد: 450 و هناد فى الزهد: 1401 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 261 و أبوالشيخ فى التوبيخ: 131»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 325
فوائد ومسائل: برائی کی بات پھیلانا برائی کرنے سے زیادہ بڑا ہے کیونکہ برائی کرنے والا ممکن ہے توبہ کرلے لیکن اگر وہ پھیل جائے تو اس کے برے اثرات پورے معاشرے پر پڑتے ہیں۔ اس لیے ایسی مجالس سے گریز کرنا چاہیے جن میں سکینڈل ہی موضوع بحث ہوتے ہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 325