حدثنا محمد، قال: حدثنا مسدد، قال: حدثنا بشر بن المفضل، قال: حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”الا اخبركم بخياركم؟“ قالوا: بلى، قال: ”الذين إذا رؤوا ذكر الله، افلا اخبركم بشراركم؟“ قالوا: بلى، قال: ”المشاؤون بالنميمة، المفسدون بين الاحبة، الباغون البرآء العنت.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟“ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: ”الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللَّهُ، أَفَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ؟“ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: ”الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ، الْمُفْسِدُونَ بَيْنَ الأَحِبَّةِ، الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ.“
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں تمہارے سب سے اچھے لوگوں کے بارے میں بتاؤں؟“ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آ جائے۔ کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تمہارے شریر لوگ کون ہیں؟“ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں ضرور بتائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چغل خور، پیاروں میں پھوٹ ڈالنے والے، بے گناہ لوگوں کے لیے مسائل اور مشکلات پیدا کرنے والے بدترین ہیں۔“
تخریج الحدیث: «حسن: مسند أحمد: 459/6 و الصحيحة للألباني، حديث: 2849 و عبد بن حميد: 1580 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 255 و الطبراني فى الكبير: 167/24 و روي شطر الأول ابن ماجه: 4119»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 323
فوائد ومسائل: (۱)بہترین لوگ وہ ہیں جن کی شکل و صورت، گفتگو، انداز زندگی میں عاجزی اور سکینت نمایاں ہو۔ ان کو دیکھنے والا بلا ساختہ اللہ کو یاد کرے کہ یہ بندہ کس قدر اللہ کا فرما نبردار ہے۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ وہ جب بھی دیکھے گئے ان کی زبانوں پر اللہ کی بات تھی اور ان کے دل بھی ذکر الٰہی میں مشغول تھے۔ وہ اللہ کے احکام اور منہیات اور اس کے حلال و حرام کا تذکرہ کرتے پائے گئے۔ (۲) چغل خوری کے ذریعے معاشرے میں فساد برپا کرنا اور باہم شیر و شکر لوگوں میں پھوٹ اور فساد ڈالنا اور بے قصور اور شریف لوگوں کو مسائل میں الجھانا، ان کے سکون کو برباد کرنا، انہیں گناہ میں دھکیلنا یا ناجائز کیسوں میں الجھانا بدترین کام ہے اور ایسا کرنے والے بھی بدترین لوگ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فساد برپا کرنے کو قتل سے بھی برا قرار دیا گیا ہے۔ (البقرة:۹۱)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 323