حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب قال: حدثني عبد العزيز بن ابي حازم قال: حدثني ابي قال: سمعت سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”انا وكافل اليتيم في الجنة هكذا“، وقال بإصبعيه السبابة والوسطى.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ هَكَذَا“، وَقَالَ بِإِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى.
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ساتھ ہوں گے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سبابہ اور درمیانی انگلی سے اشارہ کیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب فضل من يعول يتيما: 6005 و أبوداؤد: 5150 و الترمذي: 1918 - الصحيحة: 800»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 135
فوائد ومسائل: جنت کے کئی درجات ہیں۔ سب سے آخر میں جنت میں جانے والا بھی رسول اکرم کے ساتھ ہوگا۔ لیکن اس کی منزل آپ سے بہت دور ہوگی۔ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ یتیم کی کفالت کرنے والے کی منزل آپ کے قریب ہوگی جس طرح دونوں انگلیوں میں تفاوت ہے اسی طرح منازل میں بھی تفاوت ہوگا۔ (شرح صحیح الأدب المفرد، حدیث:۱۳۵)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 135