حدثنا موسى، قال: حدثنا العلاء بن خالد بن وردان، قال: حدثنا ابو بكر بن حفص، ان عبد الله كان لا ياكل طعاما إلا وعلى خوانه يتيم.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ وَرْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ كَانَ لاَ يَأْكُلُ طَعَامًا إِلاَّ وَعَلَى خِوَانِهِ يَتِيمٌ.
حضرت ابوبکر بن حفص رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب بھی کھانا کھاتے ان کے دسترخوان پر ضرور کوئی یتیم ہوتا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: رواه أحمد فى الزهد: 1049 و الخرائطي فى مكارم الاخلاق: 652 و أبونعيم فى الحلية: 299/1»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 136
فوائد ومسائل: اس اثر سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدا ترسی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ یتیموں کا کس قدر خیال رکھتے تھے۔ اثر کا باب کے ساتھ تعلق اس طرح ہے کہ اگر انسان یتیم کی مکمل کفالت نہ کرسکے تو صدق نیت سے یتیم کی ایک آدھ دن کفالت، یعنی اسے کھانا وغیرہ کھلا کر بھی اس ثواب کی امید کی جاسکتی ہے۔ اور یتیموں کو کھانا کھلانے کی خصوصی فضیلت کا ذکر قرآن مجید میں بھی ملتا ہے۔ (الدھر:۸)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 136