حدثنا عمرو بن محمد، قال: حدثنا هشيم، قال: اخبرنا منصور، عن الحسن، ان يتيما كان يحضر طعام ابن عمر، فدعا بطعام ذات يوم، فطلب يتيمه فلم يجده، فجاء بعد ما فرغ ابن عمر، فدعا له ابن عمر بطعام، لم يكن عندهم، فجاءه بسويق وعسل، فقال: دونك هذا، فوالله ما غبنت يقول الحسن: وابن عمر والله ما غبن.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ يَتِيمًا كَانَ يَحْضُرُ طَعَامَ ابْنِ عُمَرَ، فَدَعَا بِطَعَامٍ ذَاتَ يَوْمٍ، فَطَلَبَ يَتِيمَهُ فَلَمْ يَجِدْهُ، فَجَاءَ بَعْدَ مَا فَرَغَ ابْنُ عُمَرَ، فَدَعَا لَهُ ابْنُ عُمَرَ بِطَعَامٍ، لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُمْ، فَجَاءَه بِسَوِيقٍ وَعَسَلٍ، فَقَالَ: دُونَكَ هَذَا، فَوَاللَّهِ مَا غُبِنْتَ يَقُولُ الْحَسَنُ: وَابْنُ عُمَرَ وَاللَّهِ مَا غُبِنَ.
حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک یتیم ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ کھانا کھاتا تھا۔ ایک روز انہوں نے کھانا منگوایا، پھر یتیم کو بلایا تو اسے موجود نہ پایا۔ جب کھانے سے فارغ ہوئے تو وہ آ گیا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کے لیے دوبارہ کھانا طلب کیا تو کھانا ان کے پاس نہیں تھا تو خادم ستو اور شہد لے آیا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہی کھاؤ، اللہ کی قسم! تم گھاٹے میں نہیں رہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: اللہ کی قسم! سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی گھاٹے میں نہیں رہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد فى الزهد: 1051 و المروزي فى البر و الصلة: 213 و ابن أبى الدنيا فى الجوع: 54 و أبونعيم فى الحلية: 299/1»