حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا حماد، عن ابن عقيل، عن محمد بن علي ابن الحنفية، عن ابيه قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم ضخم الراس، عظيم العينين، إذا مشى تكفا، كانما يمشي في صعد، إذا التفت التفت جميعا.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنِ ابْنِ عَقِيلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَخْمَ الرَّأْسِ، عَظِيمَ الْعَيْنَيْنِ، إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ، كَأَنَّمَا يَمْشِي فِي صَعَدٍ، إِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ جَمِيعًا.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک بڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں خوب موٹی تھیں۔ جب چلتے تو قدرے آگے کی طرف جھک کر چلتے، ایسے معلوم ہوتا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ڈھلان سے اتر رہے ہیں۔ جب کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو پوری طرح متوجہ ہوتے۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1315
فوائد ومسائل: کسی کی طرف مکمل دھیان نہ دینا اور بات کسی کے ساتھ اور توجہ کسی اور طرف یہ چیز اعلیٰ اخلاق کے منافي ہے۔ تیز چلنا اور مکمل توجہ سے بات کرنا حیا کے منافي نہیں ہے اور نہ یہ جفا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1315