حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا ابو شهاب عبد ربه، عن يونس، عن الحسن، عن ابن عمر قال: ما من جرعة اعظم عند الله اجرا من جرعة غيظ كظمها عبد ابتغاء وجه الله.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَبْدُ رَبِّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: مَا مِنْ جَرْعَةٍ أَعْظَمَ عِنْدَ اللهِ أَجْرًا مِنْ جَرْعَةِ غَيْظٍ كَظَمَهَا عَبْدٌ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے، انہوں نے کہا: کوئی گھونٹ جو انسان پیتا ہے اللہ کے نزدیک غصے کے اس گھونٹ سے بڑھ کر اجر و ثواب والا نہیں ہے جو انسان الله کی رضا کے لیے پیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف، رجاله ثقات، و قد صح مرفوعًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 35718 و ابن ماجه: 4189»
قال الشيخ الألباني: موقوف، رجاله ثقات، و قد صح مرفوعًا
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1318
فوائد ومسائل: (۱)غصہ ایک فطری امر ہے جو اللہ نے ہر انسان میں رکھا ہے لیکن انسان اس پر قابو پاسکتا ہے اور اس پر قابو پانے والا ہی باکمال آدمی ہے۔ غصے کے وقت آپے سے باہر ہونے والا شخص درحقیقت کمزور ترین انسان ہے۔ (۲) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت مرفوعاً بھی صحیح منقول ہے۔ غصے کو پی جانا اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے۔ بشرطیکہ آدمی اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے ایسا کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب بندوں کی یہ صفت بیان کی ہے۔ غصے کا علاج اور اس پر کنٹرول کرنے کا طریقہ آئندہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1318