حدثنا سعيد بن سليمان، قال: حدثنا هشيم، عن منصور، عن الحسن، عن ابي بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”الحياء من الإيمان، والإيمان في الجنة، والبذاء من الجفاء، والجفاء في النار.“حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”الْحَيَاءُ مِنَ الإِيمَانِ، وَالإِيمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْبَذَاءُ مِنَ الْجَفَاءِ، وَالْجَفَاءُ فِي النَّارِ.“
سيدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حيا ایمان سے ہے اور ایمان (والا) جنت میں ہو گا۔ بدکلامی سخت مزاجی سے ہے اور اکھڑ پن (والا) جہنم میں ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن ماجه، كتاب الزهد، باب الحياء: 4184 - أنظر الصحيحة: 49»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1314
فوائد ومسائل: انسان کی دنیوی اور اخروی کامیابی میں زبان کا بڑی حد تک عمل دخل ہے۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے ایک موقع پر پوچھا:اللہ کے رسول! کیا زبان کی وجہ سے بھی مواخذہ ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تیری ماں تجھے گم پائے لوگوں کو جہنم میں اوندھے منہ ان کی زبانوں کی وجہ ہی سے گرایا جائے گا۔ اس لیے فحش گوئی اور بدزبانی سے باز رہنا چاہیے تاکہ جہنم سے بچا جاسکے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1314