حدثنا موسى، عن حماد بن سلمة، قال: اخبرنا ثابت، عن عبد الرحمن بن عياش القرشي، عن ابي هريرة قال: إذا تنخع بين يدي القوم فليوار بكفيه حتى تقع نخاعته إلى الارض، وإذا صام فليدهن، لا يرى عليه اثر الصوم.حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: إِذَا تَنَخَّعَ بَيْنَ يَدَيِ الْقَوْمِ فَلْيُوَارِ بِكَفَّيْهِ حَتَّى تَقَعَ نُخَاعَتُهُ إِلَى الأَرْضِ، وَإِذَا صَامَ فَلْيَدَّهِنْ، لاَ يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ الصَّوْمِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب کوئی آدمی لوگوں کے سامنے بلغم نکالے تو اسے چاہیے کہ اسے دونوں ہتھیلیوں سے چھپا لے، یہاں تک کہ اس کا بلغم زمین پر گر جائے۔ اور جب کوئی آدمی روزہ رکھے تو چاہیے کہ تیل لگا لے تاکہ اس پر روزے کا اثر دکھائی نہ دے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 9755 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6902»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1303
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے اس میں عبدالرحمن بن عیاش (یا عباس)مجہول ہے تاہم کھانستے یا چھینک لیتے وقت ہاتھ یا کوئی کپڑا وغیرہ منہ پر رکھنا چاہیے تاکہ پاس بیٹھنے والے پر تھوک وغیرہ نہ پڑے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1303