الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب الجار
68. بَابُ شِكَايَةِ الْجَارِ
68. ہمسائے کی شکایت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 126
Save to word اعراب
حدثنا مخلد بن مالك، قال‏:‏ حدثنا ابو زهير عبد الرحمن بن مغراء، قال‏:‏ حدثنا الفضل يعني ابن مبشر قال‏:‏ سمعت جابرا يقول‏:‏ جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يستعديه على جاره، فبينا هو قاعد بين الركن والمقام إذ اقبل النبي صلى الله عليه وسلم ورآه الرجل وهو مقاوم رجلا عليه ثياب بياض عند المقام حيث يصلون على الجنائز، فاقبل النبي صلى الله عليه وسلم فقال‏:‏ بابي انت وامي يا رسول الله، من الرجل الذي رايت معك مقاومك عليه ثياب بيض‏؟‏ قال‏:‏ ”اقد رايته‏؟“‏ قال‏:‏ نعم، قال‏:‏ ”رايت خيرا كثيرا، ذاك جبريل صلى الله عليه وسلم رسول ربي، ما زال يوصيني بالجار حتى ظننت انه جاعل له ميراثا.“حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو زُهَيْرٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَاءَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ يَعْنِي ابْنَ مُبَشِّرٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ‏:‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَعْدِيهِ عَلَى جَارِهِ، فَبَيْنَا هُوَ قَاعِدٌ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ إِذْ أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَآهُ الرَّجُلُ وَهُوَ مُقَاوِمٌ رَجُلاً عَلَيْهِ ثِيَابٌ بَيَاضٌ عِنْدَ الْمَقَامِ حَيْثُ يُصَلُّونَ عَلَى الْجَنَائِزِ، فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللهِ، مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي رَأَيْتُ مَعَكَ مُقَاوِمَكَ عَلَيْهِ ثِيَابٌ بِيضٌ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”أَقَدْ رَأَيْتَهُ‏؟“‏ قَالَ‏:‏ نَعَمْ، قَالَ‏:‏ ”رَأَيْتَ خَيْرًا كَثِيرًا، ذَاكَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولُ رَبِّي، مَا زَالَ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ جَاعِلٌ لَهُ مِيرَاثًا.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے پڑوسی کی زیادتیوں کی شکایت کرنے کے لیے حاضر ہوا۔ وہ رکن اور مقام کے درمیان بیٹھا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اس شخص نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفید پوش شخص کے سامنے مقام کے پاس کھڑے ہیں جہاں پر (اس زمانے میں) نماز جنازہ ادا کی جاتی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے تو اس شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ آپ کے سامنے وہ سفید پوش شخص کون تھا جسے میں نے کھڑے دیکھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو نے اسے دیکھا ہے؟ اس نے کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے بہت خیر دیکھی۔ وہ میرے رب کے فرستاده جبرائیل علیہ السلام تھے۔ وہ مجھے مسلسل پڑوسی کے بارے میں وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خدشہ پیدا ہوا کہ وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه عبد بن حميد: 1129 و البزار [كشف الاستار]: 1897، لكن جملة الوصية بالجار و بعض القصة صحيحة، والجملة تقدمت عن عائشة وغيرها: 101، 104، 105 - الإرواء: 891»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 126 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 126  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ابوبکر انصاری کی وجہ سے ضعیف ہے، تاہم وصیت والا جملہ دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 126   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.