حدثنا آدم، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، قال: حدثنا سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”يا نساء المسلمات، يا نساء المسلمات، لا تحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة.“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنُ شَاةٍ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے مسلمان عورتو! اے مسلمان عورتو! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے لیے (ہدیہ دینا یا لینا) حقیر نہ سمجھے خواہ وہ بکری کا کھر ہی ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب لا تحقرن جارة لجارتها: 6017 و مسلم: 1030»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 123
فوائد ومسائل: مذکورہ بالا اور اس حدیث کے دو مفہوم ہیں:کوئی عورت کسی کے دیے ہوئے ہدیے اور تحفے کو حقیر نہ سمجھے، خواہ وہ معمولی ہی ہو کیونکہ اس سے دینے والی پڑوسن کی دل آزاری ہوگی۔ کوئی عورت یہ نہ سوچے کہ زیادہ ہوگا تو تحفہ دوں گی کیونکہ اس طرح اسے تحفہ دینے کا بہت کم موقع ملے گا اور نہ دینے کی عادت پختہ ہو جائے گی۔ اسے چاہیے کہ اگر معمولی چیز ہے تو وہی بطور تحفہ دے دے۔ اس طرح اسے امور خیر بجا لانے کی عادت پختہ ہو جائے گی اور جب زیادہ میسر ہوا تو دینا آسان ہوگا۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ تھوڑا تھوڑا مل کر بہت بن جاتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 123