حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا وكيع، عن عبادة بن مسلم الفزاري قال: حدثني جبير بن ابي سليمان بن جبير بن مطعم قال: سمعت ابن عمر يقول: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يدع هؤلاء الكلمات إذا اصبح وإذا امسى: ”اللهم إني اسالك العافية في الدنيا والآخرة. اللهم إني اسالك العفو والعافية في ديني ودنياي، واهلي ومالي. اللهم استر عوراتي، وآمن روعاتي. اللهم احفظني من بين يدي ومن خلفي، وعن يميني وعن شمالي، ومن فوقي، واعوذ بعظمتك من ان اغتال من تحتي.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ مُسْلِمٍ الْفَزَارِيِّ قَالَ: حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلاَءِ الْكَلِمَاتِ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ. اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ، وَأَهْلِي وَمَالِي. اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي، وَآمِنْ رَوْعَاتِي. اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ مِنْ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام یہ کلمات نہیں چھوڑتے تھے: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ ...... ”اے اللہ! میں دنیا و آخرت میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ! میں اپنے دین اور دنیا کے بارے میں تجھ سے عفو و درگزر اور عافیت کا سوال کرتا ہوں، نیز میرے اہل و مال میں عافیت کا طالب ہوں۔ اے اللہ! میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے، اور مجھے خوف والی چیزوں سے امن میں رکھ۔ اے اللہ! آگے پیچھے، دائیں بائیں، اور اوپر سے میری حفاظت فرما۔ اور میں تیری عظمت کا واسطہ دے کر پناہ مانگتا ہوں کہ میں اپنے نیچے سے اچانک ہلاک کر دیا جاؤں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5075 و النسائي فى الكبرىٰ: 10325 و ابن ماجه: 3871»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1200
فوائد ومسائل: (۱)اس دعا میں ہر شر سے پناہ طلب کی گئی ہے خواہ انسان کو اس کا علم ہو یا نہ ہو، اس کا تعلق دنیا سے ہو یا آخرت سے۔ (۲) نیچے سے ہلاک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کہیں مجھے زمین نہ دھنسا دیا جائے، نیز اس سے بدکاری سے پناہ بھی مراد ہوسکتی ہے جو انسان کی ہلاکت کا باعث ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1200