حدثنا محمد بن الصلت ابو يعلى، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن عبد الله بن حسين بن عطاء، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان إذا خرج من بيته قال: ”بسم الله، التكلان على الله، لا حول ولا قوة إلا بالله.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ قَالَ: ”بِسْمِ اللهِ، التُّكْلاَنُ عَلَى اللهِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر سے نکلتے تو فرماتے: ”بسم اللہ ...... اللہ کے نام سے اور اللہ پر بھروسا کرتے ہوئے گھر سے نکلتا ہوں۔ گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت اللہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن ماجه، كتاب الدعاء، باب ما يدعو به الرجل إذا خرج من بيته: 3885»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1197
فوائد ومسائل: یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ سنداً ضعیف ہے۔ تاہم ”بسم اللّٰه توکلت علی اللّٰه لا حول ولا قوة الاَّ باللّٰه“ کے الفاظ سے صحیح ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے کہ بندہ جب یہ دعا پڑھ کر گھر سے نکلتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ تو کفایت کیا گیا اور بچا لیا گیا نیز شیطان اس سے ایک طرف ہو جاتا ہے۔ (جامع الترمذي، الدعوات، حدیث:۳۴۲۶) اس لیے یہ دعا ضرور پڑھ کر گھر سے نکلنا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1197