حدثنا إسحاق، قال: حدثنا بقية، عن مسلم بن زياد، مولى ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت انس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من قال حين يصبح: الله إنا اصبحنا نشهدك، ونشهد حملة عرشك، وملائكتك وجميع خلقك، انك انت الله لا إله إلا انت وحدك لا شريك لك، وان محمدا عبدك ورسولك، إلا اعتق الله ربعه في ذلك اليوم، ومن قالها مرتين اعتق الله نصفه من النار، ومن قالها اربع مرات اعتقه الله من النار في ذلك اليوم.“حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ زِيَادٍ، مَوْلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُ إِنَّا أَصْبَحْنَا نُشْهِدُكَ، وَنُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ، وَمَلاَئِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ، أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، إِلَّا أَعْتَقَ اللَّهُ رُبُعَهُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ، وَمَنْ قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَعْتَقَ اللَّهُ نِصْفَهُ مِنَ النَّارِ، وَمَنْ قَالَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَعْتَقَهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو صبح کے وقت کہے: ”اے اللہ! ہم نے صبح کی، ہم تجھے گواہ بناتے ہیں اور ہم تیرے عرش کے حاملیں کو، دوسرے فرشتوں کو اور تیری ساری مخلوق کو گواہ بناتے ہیں کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو یکتا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، اور بلاشبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں۔“ تو اللہ تعالیٰ اس دن اس کے چوتھائی حصے کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے، اور جو دو دفعہ کہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے آدھے حصے کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے، اور جو چار مرتبہ کہے اللہ تعالیٰ اس کو اس دن جہنم سے آزاد کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5069 و الترمذي: 3501 و النسائي فى الكبرىٰ: 9753 - أنظر الصحيحة: 4041»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1201
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے، تاہم دیگر بعض اہل علم نے شواہد و متابعات کی بنا پر اس کو حسن قرار دیا ہے۔ اس سے توحید باری تعالیٰ کے اقرار کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1201