حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا الحارث بن عبيد قال: حدثني ابو عمران، عن زهير، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”من بات على إنجار فوقع منه فمات، برئت منه الذمة، ومن ركب البحر حين يرتج - يعني: يغتلم - فهلك برئت منه الذمة.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”مَنْ بَاتَ عَلَى إِنْجَارٍ فَوَقَعَ مِنْهُ فَمَاتَ، بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ، وَمَنْ رَكِبَ الْبَحْرَ حِينَ يَرْتَجُّ - يَعْنِي: يَغْتَلِمُ - فَهَلَكَ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ.“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کھلی چھت پر رات گزاری اور اس سے گر کر مرگیا تو اس کی ذمہ داری نہیں۔ اور جس شخص نے سمندر کی طغیانی کے وقت اس میں سفر کیا اور ہلاک ہو گیا تو اس کا بھی کوئی ذمہ نہیں۔“
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه البخاري فى التاريخ الكبير: 426/3 و أحمد: 20749 - أنظر الصحيحة: 828»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1194
فوائد ومسائل: چھت کے اوپر چار دیواری اور پردے بنانا ضروری ہیں تاکہ گرنے کا خدشہ نہ ہو ورنہ ایسی چھت پر سونے سے گریز کرنا چاہیے۔ اسی طرح سمندر جب ایام بیض میں یا کسی اور وجہ سے طغیانی پر ہو تو اس میں سفر سے گریز کرنا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1194