حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني معاوية، عن ازهر بن سعيد قال: سمعت ابا امامة يقول: إن الشيطان ياتي إلى فراش احدكم بعد ما يفرشه اهله ويهيئونه، فيلقي عليه العود او الحجر او الشيء، ليغضبه على اهله، فإذا وجد ذلك فلا يغضب على اهله، قال: لانه من عمل الشيطان.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ أَزْهَرَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي إِلَى فِرَاشِ أَحَدِكُمْ بَعْدَ مَا يَفْرِشُهُ أَهْلُهُ وَيُهَيِّئُونَهُ، فَيُلْقِي عَلَيْهِ الْعُودَ أَوِ الْحَجَرَ أَوِ الشَّيْءَ، لِيُغْضِبَهُ عَلَى أَهْلِهِ، فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ فَلاَ يَغْضَبْ عَلَى أَهْلِهِ، قَالَ: لأَنَّهُ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ.
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: بلاشبہ شیطان تم میں سے کسی کے بستر پر آتا ہے جب اس کے گھر والے بچھاتے اور تیار کرتے ہیں، اور اس پر کوئی لکڑی، پتھر یا کوئی چیز پھینک دیتا ہے تاکہ وہ اپنے گھر والوں پر برہم ہو۔ جب تم میں سے کوئی ایسی چیز دیکھے تو اپنے گھر والوں پر غصہ نہ ہو۔ فرمایا: کیونکہ یہ شیطان کا کام ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الخرائطي فى مساوي الأخلاق: 310 و قد صح مرفوعًا عن أبى هريرة نحوه برقم: 1217»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1191
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا کہ اکثر جھگڑوں کی حقیقت نہیں ہوتی، صرف شیطان کی چالبازی کے سبب ایسے حالات پیدا ہوتے ہیں اس لیے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہوئے کثرت سے اذکار کرنے چاہئیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1191