حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا سالم بن نوح، قال: اخبرنا عمر - رجل من بني حنيفة هو ابن جابر - عن وعلة بن عبد الرحمن بن وثاب، عن عبد الرحمن بن علي، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”من بات على ظهر بيت ليس عليه حجاب فقد برئت منه الذمة.“ قال ابو عبد الله: في إسناده نظر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُمَرُ - رَجُلٌ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ هُوَ ابْنُ جَابِرٍ - عَنْ وَعْلَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَثَّابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”مَنْ بَاتَ عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ لَيْسَ عَلَيْهِ حِجَابٌ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ.“ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: فِي إِسْنَادِهِ نَظَرٌ.
سیدنا علی بن شیبان یمامی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو رات کو ایسے گھر کی چھت پر سویا جس پر پردہ اور رکاوٹ نہ ہو تو اس کی (الله تعالیٰ پر) کوئی ذمہ داری نہیں۔“ ابوعبداللہ کہتے ہیں: اس کی سند محل نظر ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى النوم على سطح غير محجر: 5041 - أنظر الصحيحة: 674»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1192
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ بندہ مومن اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہوتا ہے اور اس ذات عالی کا تمام لوگوں سے وعدہ ہے کہ وہ ان کی حفاظت کرے۔ بشرطیکہ بندے خود اس عہد کو نہ توڑیں۔ جو شخص ننگی چھت پر سوئے جبکہ کوئی پردہ بھی نہ ہو تو ایسا شخص اگر رات کو چھت سے گر جائے تو یہ اس کا اپنا قصور ہے اس لیے کہ عین ممکن ہے رات کو سوئے میں انسان اٹھ کر جائے اور اس کی توجہ ہی نہ ہو کہ وہ چھت پر سویا ہے اور گر جائے۔ اس لیے ننگی چھت پر سونا درست نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1192