حدثنا يحيى، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا خالد بن دينار، عن ابي العالية قال: جلست مع ابن عباس على سرير. حدثنا علي بن الجعد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي جمرة قال: كنت اقعد مع ابن عباس، فكان يقعدني على سريره، فقال لي: اقم عندي حتى اجعل لك سهما من مالي، فاقمت عنده شهرين.حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ: جَلَسْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى سَرِيرٍ. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ: كُنْتُ أَقْعُدُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَكَانَ يُقْعِدُنِي عَلَى سَرِيرِهِ، فَقَالَ لِي: أَقِمْ عِنْدِي حَتَّى أَجْعَلَ لَكَ سَهْمًا مِنْ مَالِي، فَأَقَمْتُ عِنْدَهُ شَهْرَيْنِ.
ابو العالیہ رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ تخت پر بیٹھا۔ ابو جمرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا کرتا تو وہ مجھے اپنے تخت پر بٹھاتے۔ ایک دفعہ انہوں نے فرمایا: میرے پاس رک جاؤ یہاں تک کہ میں اپنے مال میں سے تمہارے لیے ایک حصہ مقرر کردوں۔ چنانچہ میں ان کے ہاں دو ماہ تک ٹھہرا رہا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البيهقي فى المدخل: 398 و البخاري: 53 - أنظر المشكاة: 16»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1161
فوائد ومسائل: ابو جمرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حج تمتع کا ارادہ کیا تو لوگوں نے مجھے منع کیا، چنانچہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے حکم دیا کہ کرلو۔ بعدازاں میں نے خواب میں دیکھا کہ کوئی شخص مجھے کہہ رہا ہے کہ تمہارا حج مقبول ہے اور عمرہ بھی قبول ہے۔ میں نے یہ خواب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنایا تو انہوں نے مجھ سے خوش ہو کر کہا کہ اس کا حج و عمرہ قبول ہو گیا ہے۔ مجھے مذکورہ بات کہی۔ نیز معلوم ہوا کہ تخت پر بیٹھنا جائز ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1161