حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا زهير، عن ابي إسحاق، عن مالك بن زبيد قال: مررنا على ابي ذر بالربذة، فقال: من اين اقبلتم؟ قلنا: من مكة، او من البيت العتيق، قال: هذا عملكم؟ قلنا: نعم، قال: اما معه تجارة ولا بيع؟ قلنا: لا، قال: استانفوا العمل.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ زُبَيْدٍ قَالَ: مَرَرْنَا عَلَى أَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ، فَقَالَ: مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتُمْ؟ قُلْنَا: مِنْ مَكَّةَ، أَوْ مِنَ الْبَيْتِ الْعَتِيقِ، قَالَ: هَذَا عَمَلُكُمْ؟ قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا مَعَهُ تِجَارَةٌ وَلاَ بَيْعٌ؟ قُلْنَا: لاَ، قَالَ: اسْتَأْنِفُوا الْعَمَلَ.
مالک بن زبید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم ربذہ کے مقام پر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے پوچھا: تم کہاں سے آئے ہو؟ ہم نے کہا: مکہ یا بیت العتیق سے آرہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا: بس تمہیں یہی کام تھا؟ ہم نے کہا: ہاں۔ انہوں نے فرمایا: اس کے ساتھ تجارت یا خرید و فروخت کا کوئی اور مقصد نہیں؟ ہم نے کہا نہیں۔ انہوں نے فرمایا: اب نئے سرے سے عمل شروع کرو (اللہ نے پہلے تمام گناہ معاف کر دیے ہیں)۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبويوسف فى الآثار، ص: 110 و هو فى الموطأ بنحوه: 424/1»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1158
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں مالک بن زبید راوی مجہول ہے۔ تاہم کسی سے یہ پوچھنے میں کوئی حرج نہیں کہ کہا سے آئے ہو۔ البتہ کسی کی ٹوہ میں رہنا درست نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1158