حدثنا مسدد، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”من صور صورة كلف ان ينفخ فيه وعذب، ولن ينفخ فيه. ومن تحلم كلف ان يعقد بين شعيرتين وعذب، ولن يعقد بينهما، ومن استمع إلى حديث قوم يفرون منه، صب في اذنيه الآنك.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”مَنْ صَوَّرَ صُورَةً كُلِّفَ أَنْ يَنْفُخَ فِيهِ وَعُذِّبَ، وَلَنْ يَنْفُخَ فِيهِ. وَمَنْ تَحَلَّمَ كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ وَعُذِّبَ، وَلَنْ يَعْقِدَ بَيْنَهُمَا، وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ يَفِرُّونَ مِنْهُ، صُبَّ فِي أُذُنَيْهِ الآنُكُ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی تصویر بنائی، قیامت کے دن اسے مجبور کیا جائے گا کہ اس میں روح پھونکے، اور عذاب دیا جائے گا، اور وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔ اور جس نے جھوٹا خواب بنایا تو اسے مجبور کیا جائے گا کہ وہ جو کے دو دانوں میں گرہ لگائے، اور عذاب دیا جائے گا، اور وہ ہرگز ان کو آپس میں گرہ نہیں لگا سکے گا، اور جس نے ایسے لوگوں کی بات سننے کی کوشش کی جو اس سے بھاگتے ہوں، یعنی بات نہ سنانا چاہتے ہوں تو اس کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب البيوع: 2225، 5963، 7042 و أبوداؤد: 5024 و الترمذي: 1751»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1159
فوائد ومسائل: (۱)تصویر بنانا اور بنوانا حرام ہے۔ اس سے مراد جانداروں کی تصاویر ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تصویریں بنانے والوں کے لیے سخت وعید سنائی ہے۔ اس لیے اس سے ہر ممکن گریز ضروری ہے۔ (۲) کوئی شخص اگر کوئی خفیہ بات کر رہا ہو تو اس کی طرف کان لگانا کبیرہ گناہ ہے۔ ہاں اگر عام مجلس میں گفتگو ہو رہی ہو یا ویسے بات کانوں میں پڑ جائے یا ملکی مفاد کے لیے جاسوسی مقصود ہو تو جائز ہوگا۔ اسی طرح جھوٹا خواب بنانے کی بھی سخت وعید ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1159