حدثنا محمد، قال: اخبرنا عبد الله بن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن جده قال: قال لي عمر: إذا ارسلتك إلى رجل، فلا تخبره بما ارسلتك إليه، فإن الشيطان يعد له كذبة عند ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ لِي عُمَرُ: إِذَا أَرْسَلْتُكَ إِلَى رَجُلٍ، فَلاَ تُخْبِرْهُ بِمَا أَرْسَلْتُكَ إِلَيْهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يُعِدُّ لَهُ كِذْبَةً عِنْدَ ذَلِكَ.
حضرت اسلم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: جب میں تمہیں کسی آدمی کے پاس بھیجوں کہ اسے بلا کر لاؤ تو یہ مت بتایا کرو کہ میں نے اسے کس لیے بلایا ہے، کیونکہ اس طرح شیطان اسے (اس بات کے حوالے سے) جھوٹ تیار کر دے گا (اور وہ صحیح بات نہیں بتائے گا)۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 62 و ابن شبة فى تاريخ المدينة: 752/2»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1156
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں عبداللہ بن زید بن اسلم راوی لین ہے لیکن ابن وہب اور ابن شیبہ کے ہاں اس کی متابعت موجود ہے اس لیے یہ موقوف اثر صحیح ثابت ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1156