حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا ابو خالد الاحمر، عن حميد، عن انس: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن صبيان، فسلم علينا، وارسلني في حاجة، وجلس في الطريق ينتظرني حتى رجعت إليه، قال: فابطات على ام سليم، فقالت: ما حبسك؟ فقلت: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم في حاجة، قالت: ما هي؟ قلت: إنها سر، قالت: فاحفظ سر رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَتَانَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ صِبْيَانُ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، وَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ، وَجَلَسَ فِي الطَّرِيقِ يَنْتَظِرُنِي حَتَّى رَجَعْتُ إِلَيْهِ، قَالَ: فَأَبْطَأْتُ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ، فَقَالَتْ: مَا حَبَسَكَ؟ فَقُلْتُ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، قَالَتْ: مَا هِيَ؟ قُلْتُ: إِنَّهَا سِرٌّ، قَالَتْ: فَاحْفَظْ سِرَّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم بچے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کیا اور مجھے کسی کام کے لیے بھیجا، اور راستے میں بیٹھ کر میرا انتظار فرماتے رہے یہاں تک کہ میں واپس آگیا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (اپنی والدہ) سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس جانے سے لیٹ ہو گیا تو انہوں نے پوچھا: تم لیٹ کیوں ہوئے؟ میں نے کہا: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کام سے بھیجا تھا۔ انہوں نے کہا: کس کام سے بھیجا تھا؟ میں نے کہا: وہ راز دارانہ کام تھا۔ انہوں نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کی حفاظت کرنا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب فضائل الصحابة: 2482 و أبوداؤد: 5203»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1139
فوائد ومسائل: (۱)اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے تحت راستوں پر بیٹھنا جائز ہے، تاہم راستے کا حق ادا کرنا ضروری ہے جو دوسری احادیث میں بتایا گیا ہے کہ سلام کا جواب دینا نگاہ کو پست رکھنا اور بھولے کو راستہ بتانا وغیرہ۔ (۲) بچوں کو اخلاقیات کی تعلیم دینا مستحب ہے جیسا کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہ کرنے کا حکم دیا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1139