حدثنا خالد بن مخلد، قال: حدثنا سليمان بن بلال قال: حدثني سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: ”إذا قام احدكم من مجلسه، ثم رجع إليه، فهو احق به.“حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ قَالَ: حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:)”جب تم میں سے کوئی اپنی مجلس سے اٹھ کر جائے اور پھر واپس آئے تو وہ اس جگہ کا زیادہ مستحق ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب السلام: 2179 و أبوداؤد: 4853 و ابن ماجه: 3717»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1138
فوائد ومسائل: کوئی شخص اگر مجلس سے اٹھ کر واپس آنے کی نیت اور ارادے سے جاتا ہے تو وہ اپنی جگہ پر بیٹھنے کا زیادہ مستحق ہے۔ اسی طرح کلاس روم اور درس و تدریس میں بیٹھا شخص بھی اپنی جگہ کا زیادہ مستحق ہے۔ تاہم مستقل جگہ اپنے لیے خاص کرلینا اور دوسروں کو، نہ ہوتے ہوئے بھی اس کی جگہ خالی رکھنے پر مجبور کرنا مناسب نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1138