حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني حرملة بن عمران، عن سفيان بن منقذ، عن ابيه قال: كان اكثر جلوس عبد الله بن عمر وهو مستقبل القبلة، فقرا يزيد بن عبد الله بن قسيط سجدة بعد طلوع الشمس فسجد وسجدوا إلا عبد الله بن عمر، فلما طلعت الشمس حل عبد الله حبوته ثم سجد وقال: الم تر سجدة اصحابك؟ إنهم سجدوا في غير حين صلاة.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ عِمْرَانَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ مُنْقِذٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ جُلُوسِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ وَهُوَ مُسْتَقْبِلٌ الْقِبْلَةَ، فَقَرَأَ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ قُسَيْطٍ سَجْدَةً بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَسَجَدَ وَسَجَدُوا إِلاَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، فَلَمَّا طَلَعَتِ الشَّمْسُ حَلَّ عَبْدُ اللهِ حَبْوَتَهُ ثُمَّ سَجَدَ وَقَالَ: أَلَمْ تَرَ سَجْدَةَ أَصْحَابِكَ؟ إِنَّهُمْ سَجَدُوا فِي غَيْرِ حِينِ صَلاةٍ.
منقذ بن قیس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اکثر و بیشتر قبلہ رخ ہو کر بیٹھتے، چنانچہ یزید بن عبداللہ بن قسيط نے طلوعِ شمس کے بعد سورۂ سجدہ پڑھی تو سجدہ کیا اور انہوں نے بھی سجدہ کیا سوائے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے۔ پھر جب سورج اچھی طرح طلوع ہو گیا تو انہوں نے اپنی چادر کھولی، پھر سجدہ کیا اور کہا: کیا تم نے اپنے ساتھیوں کا سجده د یکھا؟ انہوں نے ایسے وقت میں سجدہ کیا جب نماز کا وقت نہیں تھا۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: مصنف ابن أبى شيبة: 16/2 من طرق، و روى مرفوعًا - ضعيف أبى داؤد: 254-ن»