حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: حدثنا الفرات بن خالد، عن اسامة بن زيد، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يحل لرجل ان يفرق بين اثنين، إلا بإذنهما.“حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُرَاتُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لاَ يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَ اثْنَيْنِ، إِلا بِإِذْنِهِمَا.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ”کسی آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ (مل کر بیٹھے ہوئے) دو آدمیوں کے درمیان (بیٹھ کر) جدائی ڈالے۔ مگر ان کی اجازت سے بیٹھ سکتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 4845 و الترمذي: 2752»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1142
فوائد ومسائل: دو آدمی اگر اکٹھے بیٹھے ہوں تو ان کے درمیان آکر گھس جانا ادب کے منافي ہے۔ ممکن ہے وہ کوئی خفیہ بات کر رہے ہوں یا ایک ساتھ بیٹھنا چاہتے ہوں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1142