فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5470
´بھوک سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة» ”اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کیونکہ وہ برا ساتھی ہے، اور خیانت سے پناہ مانگتا ہوں کیونکہ وہ بری خصلت (عادت) ہے۔“ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5470]
اردو حاشہ:
(1) بھوک لازمۂ انسان ہے اس سے مفرنہیں‘ لہٰذا اس حدیث میں بھوک سے مراد مطلق بھوک نہیں بلکہ مسلسل بھوک ہے جسے حدیث: 5462 میں فقرکے لفظ سے بیان کیا گیا ہے‘ یعنی انسان کھانے پینے کے لیے اتنا کچھ نہ بھی پا سکے جس سے اپنی بھوک مٹاتا رہے۔ استعارۃ بھوک سے ”حرص“ مراد لی جا سکتی ہے۔ پھر دنیا کی بھوک مراد ہوگی کیونکہ نیکی کی حرص تو اچھی چیز ہے۔ دنیا کی حرص اس لیے مذموم ہے کہ یہ‘ کبھی ختم نہیں ہوتی جب کہ دنیا تھوڑی ہی ہے۔ بادشاہوں کی جوع الارض (مملکت وسیع کرنے کی خوہش) بھی دنیا کی حرص کی صورت ہے جو آخر کار ان کی ہلاکت کا باعث بنتی ہے۔
(2) خیانت حقوق اللہ میں ہو یا حقوق العباد میں‘ قابل مذمت ہے کیونکہ یہ ایمان کے منافی ہے۔ نفاق کی دلیل ہے۔ أعاذنا اللہ منھما۔ آمین
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5470