اخبرنا سفيان بن عبد الملك قال: قال ابن المبارك حين ذكر هذا الحديث، وانكره بعضهم، فقال: يمنعنا هؤلاء الانتان ان نترك حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلا نحدث به كلما جهلنا معنى حديث تركناه، لا بل نرويه كما سمعناه ونلزم الجهل انفسنا.أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ: قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ حِينَ ذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، وَأَنْكَرَهُ بَعْضُهُمْ، فَقَالَ: يَمْنَعُنَا هَؤُلاءِ الأَنْتَانُ أَنْ نَتْرُكَ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلا نُحَدِّثَ بِهِ كُلَّمَا جَهِلْنَا مَعْنَى حَدِيثٍ تَرَكْنَاهُ، لا بَلْ نَرْوِيهِ كَمَا سَمِعْنَاهُ وَنُلْزِمُ الْجَهْلَ أَنْفُسَنَا.
سفیان بن عبدالملک نے بیان کیا، ابن المبارک رحمہ اللہ نے جس وقت یہ حدیث ذکر کی اور ان میں سے بعض نے اس کا انکار کیا تو انہوں نے کہا: یہ برے لوگ ہمیں روک دیں گے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث چھوڑ دیں اور ہم اسے بیان نہ کریں، جس حدیث کا معنی ہمیں معلوم نہیں ہو گا تو ہم اسے چھوڑ دیں گے؟ نہیں، بلکہ ہم اسے روایت کریں گے، جس طرح ہم نے سنا ہے اور لاعلمی کا اپنی جانوں کو الزام دیں گے۔
تخریج الحدیث: «رواه المروزي فى تعظيم قدر الصلاة، رقم: 559، اسناده صحيح»