اخبرنا المخزومی، نا ابو عوانة، عن بکیر بن الاخنس، عن مجاهد عن ابن عباس قال: فرض اللٰه علٰی لسان نبیکم: صلاة الحضر اربعا والسفر رکعتین، والخوف رکعة.اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا اَبُوْ عَوَانَةَ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الْاَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فَرَضَ اللّٰهُ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّکُمْ: صَلَاةَ الْحَضْرِ اَرْبَعًا وَالسَّفَرَ رَکْعَتَیْنِ، وَالْخَوْفَ رَکْعَةً.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، اللہ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی نماز حضر چار رکعت، نماز سفر دو رکعت اور نماز خوف ایک رکعت فرض کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 202 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 202
فوائد: معلوم ہوا سفر میں دو رکعت پڑھنا فرض ہے اور حالت خوف میں ایک رکعت پڑھنا فرض ہے۔ صلاۃ الخوف سے مراد وہ نماز ہے جو خوف (جنگ) کی حالت میں پڑھی جاتی ہے۔ جبکہ اسلامی لشکر کفار کے مقابلے میں ہوں۔ مذکورہ بالا حدیث میں ہے کہ حالت خوف میں ایک رکعت فرض ہے۔ یہ کم از کم کی بات ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ رکعات بھی ثابت ہیں۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے: نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے ایک گروہ کو (نماز خوف کی) دو رکعتیں پڑھائیں۔ پھر سلام پھیر دیا، پھر دوسروں کو دو رکعتیں پڑھائیں اور سلام پھیر دیا۔ (بخاري، رقم: 4136۔ سنن نسائي، رقم: 1552)