وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من اعطى في صداق امراة سويقا او تمرا فقد استحل» . اخرجه ابو داود، واشار إلى ترجيح وقفه.وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من أعطى في صداق امرأة سويقا أو تمرا فقد استحل» . أخرجه أبو داود، وأشار إلى ترجيح وقفه.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس کسی نے مہر میں عورت کو ستو یا کھجوریں دے دیں اس نے حلال کر لیا۔“ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کے موقوف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے اور ترجیح بھی اسی کو دی ہے۔
हज़रत जाबिर बिन अब्दुल्लाह रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ जिस किसी ने महर में औरत को सत्तू या खजूरें देदीं उस ने हलाल कर लिया।” इसे अबू दाऊद ने रिवायत किया है और इस के मोक़ूफ़ होने की तरफ़ इशारा किया है और तरजीह भी इसी को दी है।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب قلة المهر، حديث:2110.* ابن رومان مستور وثقه ابن حبان وحده وفيه علة أخري.»
Narrated Jabir bin 'Abdullah (RA): The Prophet (ﷺ) said: "If anyone gives as a dowry to a woman some flour or dates, he has made her lawful for himself." [Abu Dawud reported it, and indicated that the stronger opinion is that it is Mawquf (saying of a Companion)].
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2110
´مہر کم رکھنے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی عورت کو مہر میں مٹھی بھر ستو یا کھجور دیا تو اس نے (اس عورت کو اپنے لیے) حلال کر لیا۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالرحمٰن بن مہدی نے صالح بن رومان سے انہوں نے ابوزبیر سے انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً روایت کیا ہے اور اسے ابوعاصم نے صالح بن رومان سے، صالح نے ابو الزبیر سے، ابو الزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک مٹھی اناج دے کر متعہ کرتے تھے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے ابو ال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2110]
فوائد ومسائل: نکاح متعہ خیبر سے پہلے حلال تھا، بعد میں بھی کچھ اوقات میں حلال رہا۔ مگر فتح مکہ کے موقع پر کلیتا حرام کر دیا گیا۔ یہ قصہ نزول حرمت سے پہلے کا ہو سکتا ہے اور اس میں اصل بات کم سے کم مہرکا ذکر ہے جو کہ شرعی حلال نکاح لازمی جزو ہے۔ متعہ کے باقی امور منسوخ کرکے حرام قراد دیے جا چکے ہیں۔ (مزید دیکھے. فوائد حدیث نمبر2073)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2110