وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إذا خطب احدكم المراة فإن استطاع ان ينظر منها إلى ما يدعوه إلى نكاحها فليفعل» . رواه احمد وابو داود ورجاله ثقات، وصححه الحاكم وله شاهد عند الترمذي والنسائي عن المغيرة وعند ابن ماجه وابن حبان من حديث محمد بن مسلمة.وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إذا خطب أحدكم المرأة فإن استطاع أن ينظر منها إلى ما يدعوه إلى نكاحها فليفعل» . رواه أحمد وأبو داود ورجاله ثقات، وصححه الحاكم وله شاهد عند الترمذي والنسائي عن المغيرة وعند ابن ماجه وابن حبان من حديث محمد بن مسلمة.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں سے جب کوئی کسی عورت کو پیغام نکاح دے اگر ممکن ہو تو اس کو کچھ دیکھ لے جو اس کیلئے نکاح کا باعث ہو۔“ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں اور حاکم نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ ترمذی اور نسائی میں مغیرہ کی روایت اس کیلئے شاہد ہے۔ ابن ماجہ اور ابن حبان میں محمد بن مسلمہ کی روایت شاہد ہے۔
हज़रत जाबिर रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “तुम में से जब कोई किसी औरत को निकाह का पैग़ाम दे अगर मुमकिन हो तो उस को कुछ देख ले जो उस के लिये निकाह की वजह हो।” इसे अहमद और अबू दाऊद ने रिवायत किया है और इस के रावी सक़ा हैं और हाकिम ने इस को सहीह ठहराया है। त्रिमीज़ी और निसाई में मुग़ैरा की रिवायत इस के लिये गवाह है। इब्न माजा और इब्न हब्बान में मुहम्मद बिन मसलमह की रिवायत गवाह है।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في الرجل ينظر إلي المرأة وهو يريد تزويجها، حديث:2082، وأحمد:3 /334، والحاكم:2 /165 وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي، وحديث المغيرة أخرجه الترمذي، النكاح، حديث:1087، والنسائي، النكاح، حديث:3237 وسنده صحيح، وحديث محمد بن سلمة أخرجه ابن ماجه، النكاح، حديث:1864، وابن حبان(الموارد)، حديث:1235 وهو حديث حسن.»
Narrated Jabir (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) said: "When one of you proposes (marriage) to a woman, if he is able to look at what will induce him to marry her, he should do so." [Reported by Ahmad and Abu Dawud. Its narrators are Thiqa (reliable) and al-Hakim declared it to be Sahih (authentic)].
The aforesaid Hadith has a Shahid (supporting narration) reported by at-Tirmidhi and an-Nasa'i from al-Mughirah.
It also has a Shahid (supporting narration) reported by Ibn Majah and Ibn Hibban from the Hadith of Muhammad bin Maslamah.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 830
تخریج: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في الرجل ينظر إلي المرأة وهو يريد تزويجها، حديث:2082، وأحمد:3 /334، والحاكم:2 /165 وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي، وحديث المغيرة أخرجه الترمذي، النكاح، حديث:1087، والنسائي، النكاح، حديث:3237 وسنده صحيح، وحديث محمد بن سلمة أخرجه ابن ماجه، النكاح، حديث:1864، وابن حبان(الموارد)، حديث:1235 وهو حديث حسن.»
تشریح: 1. اس حدیث کی رو سے مرد کو چاہیے کہ جس عورت سے نکاح کا ارادہ رکھتا ہو اسے خود ایک مرتبہ دیکھ لے۔ جمہور کے نزدیک ایسا کرنا مستحب ہے‘ لازمی اور ضروری نہیں۔ 2. اگر کسی قابل اعتماد اپنی رشتہ دار خاتون کو بھیج کر عورت کے چہرے کے رنگ و روپ اور عادات و خصائل کا پتہ کرا لے تب بھی ٹھیک ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلیم کو بھیج کر ایک خاتون کے متعلق معلومات حاصل کی تھیں۔
راویٔ حدیث: «حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ» ان کا شمار فضلاء صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں ہوتا ہے۔ انصار کے قبیلۂحارث سے تھے‘ اس لیے انصاری حارثی کہلاتے تھے۔ تبوک کے سوا تمام غزوات میں شریک رہے۔ مدینہ منورہ میں حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ ۴۳ ہجری میں ستتر برس کی عمر میں وفات پائی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 830
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2082
´جس عورت سے نکاح کرنے کا ارادہ ہو اسے دیکھ لینے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی عورت کو پیغام نکاح دے تو ہو سکے تو وہ اس چیز کو دیکھ لے جو اسے اس سے نکاح کی طرف راغب کر رہی ہے ۱؎۔“ راوی کا بیان ہے کہ میں نے ایک لڑکی کو پیغام دیا تو میں اسے چھپ چھپ کر دیکھتا تھا یہاں تک کہ میں نے وہ بات دیکھ ہی لی جس نے مجھے اس کے نکاح کی طرف راغب کیا تھا، میں نے اس سے شادی کر لی۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2082]
فوائد ومسائل: یہ دیکھنا مستحب ہے اور اس سے مراد اتفاقا اچٹتی نظر سے دیکھنا ہے جیسے جابر رضی اللہ نے اپنے متعلق بیان کیا ہے مگر برا ہو تہذیب نو کا کہ اس بہانے دونوں نوجوان لڑکے لڑکی کا اکیلے اکیلے ملاقاتیں کرنا، سیروں کے لئے نکلنا اور خریداریاں کرنا اور نامعلوم کیا کچھ ہوتا ہے، شریعت ان کی قطعا روادار نہیں ہے، قبل از نکاح اس طرح کی کھلی میل ملاقاتیں حرام ہیں اور یہ دیکھنا بھی نسبت پختہ کرنے سے پہلے ہی زیادہ مفید ہے جب تک عقد نہیں ہو جاتا، منگیتر ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہوتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2082