بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
9. باب صلاة التطوع
9. نفل نماز کا بیان
९. “ नफ़ली नमाज़ के नियम ”
حدیث نمبر: 305
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن ابي بن كعب رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يوتر بـ"سبح اسم ربك الاعلى" و:"قل يا ايها الكافرون" و:"قل هو الله احد". رواه احمد وابو داود والنسائي. وزاد: ولا يسلم إلا في آخرهن ولابي داد والترمذي نحوه عن عائشة رضي الله عنها وفيه: كل سورة في ركعة وفي الاخيرة"قل هو الله احد" والمعوذتين.وعن أبي بن كعب رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يوتر بـ"سبح اسم ربك الأعلى" و:"قل يا أيها الكافرون" و:"قل هو الله أحد". رواه أحمد وأبو داود والنسائي. وزاد: ولا يسلم إلا في آخرهن ولأبي داد والترمذي نحوه عن عائشة رضي الله عنها وفيه: كل سورة في ركعة وفي الأخيرة"قل هو الله أحد" والمعوذتين.
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعات وتر کی صورت میں بالترتیب پہلی رکعت میں «سبح اسم ربك الأعلى» دوسری رکعت میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو الله أحد» پڑھتے تھے۔
اس کو احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور نسائی نے اتنا اضافہ بھی نقل کیا ہے اور سلام آخری رکعت میں پھیرتے تھے۔ ابوداؤد اور ترمذی نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالہ سے اسی طرح روایت نقل کی ہے اور اس روایت میں ہے کہ ہر رکعت میں ایک سورۃ تلاوت فرماتے تھے اور آخری رکعت میں «قل هو الله أحد» اور معوذتین پڑھتے تھے۔
हज़रत अबी बिन कअब रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम वित्र की तीन रकअत में तरतीब से पहली रकअत में « سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى » दूसरी रकअत में « قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ » और तीसरी में « قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ » पढ़ते थे।
इस को अहमद, अबू दाऊद और निसाई ने रिवायत किया है और निसाई ने इतना बढ़ाकर भी लिखा है ’’ और सलाम आख़िरी रकअत में फेरते थे। ‘‘ अबू दाऊद और त्रिमीज़ी ने हज़रत आयशा रज़ि अल्लाहु अन्हा के हवाले से इसी तरह रिवायत की है और इस रिवायत में है कि हर रकअत में एक सूरत पढ़ते थे और आख़िरी रकअत में « قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ » और माऊज़तेन यानि « قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ » और « قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ » पढ़ते थे।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب ما يقرأ في الوتر، حديث:1423، والنسائي، قيام الليل، حديث:1700، وأحمد:3 /406، 407، و5 /123، وحديث عائشة أخرجه أبوداود، الصلاة، حديث:1424، والترمذي، الوتر، حديث:463 وهو حديث حسن.»

Narrated Ubai bin Ka'b (RA): Allah's Messenger (ﷺ) recited in Witr prayer Surat al-A'la (in the first Rak'at), Surat al-Kafirun (in the second Rak'at) and Surat al-Ikhlas (in the third Rak'at). [Reported by Ahmad, Abu Dawud and an-Nasa'i]. The latter added, "And he did not say the Taslim (salutation) except in the last (Rak'at) of them." Abu Dawud and at-Tirmidhi report something similar from 'Aishah (RA) that Allah's Messenger (ﷺ) used to recite a Surat in every Rak'at and in the last (third) Rak'at he would recite Qul Huwa Allahu Ahad (Surat al-Ikhlas) and al-Mu'awwidhatain.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن النسائى الصغرى1700أبي بن كعبيوتر بثلاث ركعات يقرأ في الأولى بسبح اسم ربك الأعلى وفي الثانية بقل يا أيها الكافرون وفي الثالثة بقل هو الله أحد يقنت قبل الركوع سبحان الملك القدوس ثلاث مرات يطيل في آخرهن
   سنن النسائى الصغرى1701أبي بن كعبيقرأ في الركعة الأولى من الوتر بسبح اسم ربك الأعلى وفي الثانية بقل يأيها الكافرون وفي الثالثة بقل هو الله أحد
   سنن النسائى الصغرى1702أبي بن كعبيقرأ في الوتر بسبح اسم ربك الأعلى وفي الركعة الثانية بقل يأيها الكافرون وفي الثالثة بقل هو الله أحد سبحان الملك القدوس ثلاثا
   سنن النسائى الصغرى1730أبي بن كعبيقرأ في الوتر بسبح اسم ربك الأعلى
   سنن النسائى الصغرى1731أبي بن كعبيوتر بسبح اسم ربك الأعلى وقل يا أيها الكافرون وقل هو الله أحد
   سنن أبي داود1430أبي بن كعبإذا سلم في الوتر قال سبحان الملك القدوس
   سنن ابن ماجه1171أبي بن كعبيوتر بسبح اسم ربك الأعلى وقل يا أيها الكافرون وقل هو الله أحد
   بلوغ المرام305أبي بن كعبيوتر سبح اسم ربك الاعلى و:قل يا ايها الكافرون و:قل هو الله احد

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 305 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 305  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب ما يقرأ في الوتر، حديث:1423، والنسائي، قيام الليل، حديث:1700، وأحمد:3 /406، 407، و5 /123، وحديث عائشة أخرجه أبوداود، الصلاة، حديث:1424، والترمذي، الوتر، حديث:463 وهو حديث حسن.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین وتر ادا فرمایا کرتے تھے۔
ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ دوسری سورت بھی پڑھتے تھے۔
لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ تین وتر دو تشہد سے پڑھتے تھے۔
اگر احناف نے ایسی احادیث سے استدلال کیا ہے تو یہ استدلال درست نہیں ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابی بن کعب» ابومنذر ان کی کنیت ہے۔
انصار کے قبیلہ ٔخزرج کی شاخ نجار سے ہونے کی وجہ سے انصاری‘ نجاری اور خزرجی کہلائے۔
قراء کے سربراہ تھے اسی وجہ سے سید القراء کے لقب سے مشہور ہوئے۔
کاتبین وحی میں سے تھے اور ان خوش قسمت لوگوں میں سے تھے جنھوں نے جمع قرآن کا شرف پایا۔
رسول اللہ کے عہد زریں میں فتویٰ بھی دیا کرتے تھے۔
بیعت عقبہ ثانیہ میں شریک تھے۔
بدر اور بعد کے غزوات میں شریک رہے۔
ان کی وفات کے سن میں اختلاف ہے۔
۱۹‘ ۲۰‘ ۲۲ یا ۳۰‘ ۳۲‘ ۳۳ ہجری میں سے کسی سال میں وفات پائی۔
واللّٰہ أعلم بالصواب۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 305   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1701  
´وتر کے سلسلے میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں «سبح اسم ربك الأعلى‏» دوسری رکعت میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو اللہ أحد» پڑھتے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1701]
1701۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر صحیح روایات سے حدیث میں مذکور مفہوم کی تائید ہوتی ہے، نیز دیگر محققین نے اس روایت کو صحیح بھی قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف اور معناً صحیح اور قابل عمل ہے۔ دیکھیے: (صحیح سنن النسائی، رقم: 1700، وذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: 18؍72)
➋ وتر پڑھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ تین وتر ایک سلام سے پڑھے جائیں۔ (مزید دیکھیے، حدیث: 1699)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1701   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1731  
´وتر میں ایک اور قرأت کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «‏سبح اسم ربك الأعلى» اور «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو اللہ أحد‏» پڑھتے تھے۔ ان دونوں کی یعنی زبید اور طلحہ کی حصین نے مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے ذر سے، ذر نے ابن عبدالرحمٰن بن ابزی سے انہوں نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1731]
1731۔ اردو حاشیہ: مخالفت سند میں ہے اور وہ اس طرح کہ حصین نے سند میں حضرت ابی بن کعب کا ذکر نہیں کیا جبکہ زبید اور طلحہ نے ان کا ذکر کیا ہے، یعنی زبید اور طلحہ اسے حضرت ابی بن کعب کی سند سے بناتے ہیں جبکہ حصین عبدالرحمن بن ابزیٰ کی۔ لیکن یہ کوئی تعارض نہیں، ممکن ہے عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ نے پہلے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے واسطے سے حدیث لی ہو، پھر براہ راست رسوکل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی سن لی ہو، اور دونوں طریقوں سے بیان کر دی، غرض اس قسم کے ظاہری اخلاف سے صحت حدیث متاثر نہیں ہوتی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1731   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1430  
´وتر کے بعد کی دعا کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وتر میں سلام پھیرتے تو «سبحان الملك القدوس» کہتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1430]
1430. اردو حاشیہ: سنن نسائی [باب ذکر الاختلاف علی شعبة فیه۔ حدیث: 1733]
میں ہے کہ رسول اللہﷺ مذکورہ الفاظ تین بار کہتے اور آخری بار آواز بلند کرتے۔ نیز سنن دارقطنی کی صحیح روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺ حدیث میں مذکورالفاظ تین بار پڑھنے کے بعد با آواز بلند یہ الفاظ بھی پڑھتے۔ (رَبُّ الملائكةِ والروحِ]
[سنن دارقطني: 30/2 حدیث: 1644]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1430   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1171  
´وتر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں: «سبح اسم ربك الأعلى»، «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد» پڑھتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1171]
اردو حاشہ:
فوائد ومستئل:

(1)
یہاں وتر سے مراد وہ نماز ہے جو تہجد کے آخر میں پڑھی جاتی ہے۔
یہ ایک رکعت کی صورت میں بھی ادا کی جا سکتی ہے۔
تین یا پانچ رکعتوں کی صورت میں بھی دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1190)

(2)
وتروں میں مذکورہ بالا سورتیں پڑھنا مسنون ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1171   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.