سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے محض اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہجرت کی پس ہمارا ثواب اللہ کے ذمے قائم ہو گیا ہم میں سے بعض لوگ تو ایسے ہیں جو وفات پا گئے اور انہوں نے اپنے ثواب میں سے (دنیا میں) کچھ نہیں لیا، انہیں لوگوں میں سے سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ تھے اور ہم میں سے بعض لوگ وہ ہیں جن کے لیے ان کا پھل پک گیا اور وہ اسے اٹھا اٹھا کر کھاتے ہیں۔ سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ احد کے دن شہید ہوئے اور ہم لوگوں نے (ان کے مال میں سے) اتنا بھی نہ پایا کہ جس سے انہیں کفن دے دیتے سوائے ایک چادر کے (اور وہ بھی ایسی چھوٹی کہ) اگر ہم اس سے ان کا سر ڈھانکتے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور جب ہم ان کے پاؤں ڈھانکتے تھے تو ان کا سر کھل جاتا تھا۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ان کا سر چھپا دیں اور ان کے پاؤں پر اذخر (گھاس) ڈال دیں۔
हज़रत ख़ब्बाब रज़ि अल्लाहु अन्ह कहते हैं कि हम लोगों ने केवल अल्लाह तआला को नमाज़ राज़ी करने के लिए नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के साथ हिजरत की बस हमारा सवाब अल्लाह के ज़िम्मे होगया हम में से कुछ लोग तो ऐसे हैं जो मर चुके और उन्होंने अपने सवाब में से (संसार में) कुछ नहीं लिया, इन्ही लोगों में से हज़रत मसअब बिन उमैर रज़ि अल्लाहु अन्ह थे और हम में से कुछ लोग वो हैं जिन के लिए उनका फल पक गया और वो उसे उठा उठा कर खाते हैं। हज़रत मसअब बिन उमैर रज़ि अल्लाहु अन्ह ओहद के दिन शहीद हुए और हम लोगों ने (उनके माल में से) इतना भी न पाया कि जिस से उन्हें कफ़न दे देते सिवाए एक चादर के (और वह भी ऐसी छोटी कि) यदि हम उस से उनका सिर ढांपते तो पांव खुल जाते थे और जब हम उनके पांव ढांपते थे तो उनका सिर खुल जाता था। बस नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने हमें हुक्म दिया कि इनका सिर ढांपदें और इनके पांव पर अज़ख़र (घास) डालदें।