-" يصبح على كل سلامى من احدكم صدقة، فكل تسبيحة صدقة وكل تحميدة صدقة وكل تهليلة صدقة وكل تكبيرة صدقة وامر بالمعروف صدقة ونهي عن المنكر صدقة، ويجزئ من ذلك ركعتان يركعهما من الضحى".-" يصبح على كل سلامى من أحدكم صدقة، فكل تسبيحة صدقة وكل تحميدة صدقة وكل تهليلة صدقة وكل تكبيرة صدقة وأمر بالمعروف صدقة ونهي عن المنكر صدقة، ويجزئ من ذلك ركعتان يركعهما من الضحى".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر شخص کے ہر عضو پر صدقہ (واجب) ہے، ہر مرتبہ «سبحان الله» کہنا صدقہ ہے اور ہر مرتبہ «الحمدلله» کہنا صدقہ ہے اور ہر مرتبہ «لا إله إلا الله» کہنا صدقہ ہے اور ہر مرتبہ «الله اكبر» کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور ان سب سے وہ دو رکعتیں کافی ہو جائیں گی جو کوئی شخص چاشت کے وقت ادا کرے گا۔“
हज़रत अबु ज़र रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है, रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “तुम में से हर व्यक्ति के हर अंग पर सदक़ह (वाजिब) है, हर मर्तबा “सुब्हान अल्लाह” « سُبْحَانَ اللَٰه » कहना सदक़ह है और हर मर्तबा “अल-हमदु लिल्लाह” « الحَمْدُ لِلَٰه » कहना सदक़ह है और हर मर्तबा “ला इलाहा इल्लल्लाह” « لاَ إِلٰهَ إِلَّا اللَٰه » कहना सदक़ह है और हर मर्तबा “अल्लाहु अकबर” « اللَٰهُ أَكْبَرُ » कहना सदक़ह है, नेकी का हुक्म देना सदक़ह है और बुराई से रोकना सदक़ह है और इन सब से वे दो रकअतें काफ़ी हो जाएं गी जो कोई व्यक्ति चाश्त के समय पढ़े गा।”
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 577
قال الشيخ الألباني: - " يصبح على كل سلامى من أحدكم صدقة، فكل تسبيحة صدقة وكل تحميدة صدقة وكل تهليلة صدقة وكل تكبيرة صدقة وأمر بالمعروف صدقة ونهي عن المنكر صدقة، ويجزئ من ذلك ركعتان يركعهما من الضحى ". _____________________ أخرجه مسلم (2 / 158) وأبو داود (2 / 249) وأحمد (5 / 167، 168) عن أبي الأسود الديلي عن أبي ذر مرفوعا. وراجع ما سبق " أو ليس قد جعل الله لكم " وله شاهد بلفظ: " في الإنسان ستون وثلاثمائة مفصل " وقد سبق أيضا. وآخر بلفظ: " على كل ميسم من الانسان صلاة (وفي رواية: يصبح على كل ميسم من ابن آدم كل يوم صدقة) فقال رجل من القوم: ومن يطيق هذا؟ فقال: أمر بالمعروف ونهي عن المنكر صلاة وإن حملا عن الضعيف صلاة وإن كل خطوة يخطوها أحدكم إلى صلاة صلاة ". قال في " المجمع " (3 / 104) : " رواه أبو يعلى والبزار والطبراني في الكبير والصغير بنحوه من حديث ابن عباس وزاد في الصغير: ويجزىء من ذلك كله ركعتا الضحى. ورجال أبي يعلى رجال الصحيح ". قلت: وهو في " مسند أبي يعلى " (2 / 640 - 641) باللفظ الأول وفيه الوليد بن أبي ثور ضعيف. ثم رواه باللفظ الآخر بسند صحيح. ورواية " الصغير " مضت بلفظ: (على كل سلامى) . __________جزء : 2 /صفحہ : 120__________ ¤
يصبح على كل سلامى من أحدكم صدقة كل تسبيحة صدقة كل تحميدة صدقة كل تهليلة صدقة كل تكبيرة صدقة أمر بالمعروف صدقة نهي عن المنكر صدقة يجزئ من ذلك ركعتان يركعهما من الضحى
يصبح على كل سلامى من ابن آدم صدقة تسليمه على من لقي صدقة أمره بالمعروف صدقة نهيه عن المنكر صدقة إماطته الأذى عن الطريق صدقة بضعة أهله صدقة يجزئ من ذلك كله ركعتان من الضحى
يصبح على كل سلامى من ابن آدم صدقة تسليمه على من لقي صدقة أمره بالمعروف صدقة نهيه عن المنكر صدقة إماطته الأذى عن الطريق صدقة بضعته أهله صدقة أرأيت لو وضعها في غير حقها أكان يأثم يجزئ من ذلك كله ركعتان من الضحى
الشيخ محمد محفوظ اعوان حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سلسله احاديث صحيحه 486
� فوائد و مسائل دوسری احادیث میں وضاحت کر دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو تین سو ساٹھ (360) جوڑ عطا کئے ہیں۔ غور کرنا چاہئے کہ جوڑ اللہ تعالیٰ کی کتنی بڑی نعمت ہے، اگر ہڈیوں کے جوڑ سلب کر لیے جائیں تو انسان کا جینا دو بھر ہو جائے گا، کھانے پینے کے معاملے میں اس کا انحصار دوسروں پر ہو گا، قضائے حاجت کے معاملہ میں وہ کسی کا محتاج ہو گا، چلن پھرن، اٹھک بیٹھک، غرضیکہ وہ ہر چیز میں دوسروں کی نظر کرم اور دست شفقت کا منتظر ہو گا۔ لیکن کیا ہم ان عظیم نعمتوں کا شکریہ ادا کر رہے ہیں یا دن بدن اللہ تعالیٰ کے مقروض بنتے جا رہے ہیں؟ صرف دو رکعتوں سے 360 جوڑوں کا ٹیکس ادا ہو جاتا ہے۔
سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 486
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1285
´نماز الضحیٰ (چاشت کی نماز) کا بیان۔` ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم کے ہر جوڑ پر صبح ہوتے ہی (بطور شکرانے کے) ایک صدقہ ہوتا ہے، اب اگر وہ کسی ملنے والے کو سلام کرے تو یہ ایک صدقہ ہے، کسی کو بھلائی کا حکم دے تو یہ بھی صدقہ ہے، برائی سے روکے یہ بھی صدقہ ہے، راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹا دے تو یہ بھی صدقہ ہے، اپنی بیوی سے صحبت کرے تو یہ بھی صدقہ ہے البتہ ان سب کے بجائے اگر دو رکعت نماز چاشت کے وقت پڑھ لے تو یہ ان سب کی طرف سے کافی ہے ۱؎۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: عباد کی روایت زیادہ کامل ہے اور مسدد نے امر و نہی کا ذکر نہیں کیا ہے، ان کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ فلاں اور فلاں چیز بھی صدقہ ہے اور ابن منیع کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ہم میں سے ایک شخص اپنی (بیوی سے) شہوت پوری کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”(کیوں نہیں) اگر وہ کسی حرام جگہ میں شہوت پوری کرتا تو کیا وہ گنہگار نہ ہوتا ۲؎؟۔“[سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1285]
1285۔ اردو حاشیہ: سورج طلوع ہوتے ہی جو نماز پڑھی جائے وہ ”اشراق“ اور جو سورج کے قدرے بلند ہونے پر پڑھی جائے ”ضحیٰ“(چاشت) کہلاتی ہے، حقیقت میں یہ ایک ہی نماز ہے، اس کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعات ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1285
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1286
´نماز الضحیٰ (چاشت کی نماز) کا بیان۔` ابوالاسود الدولی کہتے ہیں کہ ہم لوگ ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ اسی دوران آپ نے کہا: ہر روز صبح ہوتے ہی تم میں سے ہر شخص کے جوڑ پر ایک صدقہ ہے، تو اس کے لیے ہر نماز کے بدلہ ایک صدقہ (کا ثواب) ہے، ہر روزہ کے بدلہ ایک صدقہ (کا ثواب) ہے، ہر حج ایک صدقہ ہے، اور ہر تسبیح ایک صدقہ ہے، ہر تکبیر ایک صدقہ ہے، اور ہر تحمید ایک صدقہ ہے، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان نیک اعمال کا شمار کیا پھر فرمایا: ”ان سب سے تمہیں بس چاشت کی دو رکعتیں کافی ہیں۔“[سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1286]
1286۔ اردو حاشیہ: توضیح: یہ دو رکعتیں اس صدقہ لازمہ سے کفایت کرتی ہیں، اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ فرائض سے بھی کفایت ہو جاتی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1286
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1671
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک جوڑ جوڑ (ہر جوڑ) پر صبح کو صدقہ ہے۔ پس ایک دفعہ (سُبْحَا نَ اللهِ) کہنا صدقہ ہے اور (اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ) کہنا بھی صدقہ ہے اور (لَااِلٰهَ اِلَّا الله) کہنا صدقہ ہے (اَللهُ اَكْبَر) کہنا بھی صدقہ ہے، کسی کو نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور کسی کو برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے اور ان تمام امور کی جگہ دو رکعت نماز جو انسان چاشت کے وقت پڑھتا ہے کفایت کرتی ہیں۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:1671]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: صبح کو انسان جب اس حالت میں اٹھتا ہے کہ اس کا ہر عضو اور اس کا ہر جوڑ صحیح سلامت ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے جو اس کا تقاضا کرتا ہے کہ انسان ہر جوڑ کی طرف سے شکرانہ کے طور پر صدقہ کرے اور ہر نیکی اور اجرو ثواب کا کام صدقہ بن سکتا ہے اور اگر انسان ہر روز صبح کو چاشت کی دو رکعت نماز پڑھ لے تو ہر جوڑ کی طرف سے شکرانہ ادا ہو جاتا ہے کیونکہ نماز ایک ایسی عبادت ہے جس میں انسان کا ہر عضو اور ہر جوڑ حصہ لیتا ہے۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر بالغ انسان کو ہر دن صبح کم ازکم دو رکعات اپنی صحت و سلامتی کے شکرانہ کے طور پر پڑھ لینی چاہئیں تاکہ اللہ تعالیٰ اس کی صحت و سلامتی کو برقرار رکھے اور اس کا ہر عضو اور ہر جوڑ شر وفساد اور توڑ پھوڑ سے محفوظ رہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1671
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2329
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! سرمایہ دار اجرو ثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور ضرورت سے زائد مالوں کو خرچ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے صدقہ کرنے کی صورت نہیں پیدا کی؟ ایک دفعہ سُبحَانَ اللہ کہنا صدقہ ہے اور ایک دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:2329]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: دثور: دثر کی جمع ہے مال کثیر کو کہتے ہیں۔ فوائد ومسائل: شریعت کی مقرر کردہ حددود کے مطابق جو کام بھی کیا جائے بشرطیکہ مقصود شریعت کی پابندی اور اپنے فریضہ کی ادائیگی ہو تو ہر کام اجرو ثواب کا باعث ہے حتی کہ طبعی اور جنسی ضرورت کو پورا کرنا بھی۔ صحیح نیت کی صورت میں ثواب کا باعث ہے جیسا کہ شریعت کی حدود و قیود کو پامال کرنا اور ان کی خلاف ورزی کرنا گناہ اور نقصان کا سبب ہے۔ اس طرح نیکی کا ہر کام اور عمل ذکر واذکار امربالمعروف اور نہی عن المنکر بھی صدقہ ہے یعنی اجرو ثواب کا سبب ہے۔