صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
18. بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلاً} :
18. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الکہف میں) ارشاد ”اور انسان سب سے زیادہ جھگڑالو ہے“۔
(18) Chapter. The Statementof Allah: “...But, man is ever more quarrelsome than anything.” (V.18:54).
حدیث نمبر: 7348
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: بينا نحن في المسجد، خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" انطلقوا إلى يهود، فخرجنا معه حتى جئنا بيت المدراس، فقام النبي صلى الله عليه وسلم، فناداهم، فقال: يا معشر يهود اسلموا تسلموا، فقالوا قد بلغت يا ابا القاسم، قال: فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذلك اريد اسلموا تسلموا، فقالوا: قد بلغت يا ابا القاسم، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذلك اريد، ثم قالها الثالثة، فقال: اعلموا انما الارض لله ورسوله واني اريد ان اجليكم من هذه الارض فمن وجد منكم بماله شيئا فليبعه، وإلا فاعلموا انما الارض لله ورسوله".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ، فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَاهُمْ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا، فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، قَالَ: فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَلِكَ أُرِيدُ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا، فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَلِكَ أُرِيدُ، ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: اعْلَمُوا أَنَّمَا الْأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَرْضِ فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّمَا الْأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے، ان سے ان کے والد ابوسعید کیسان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم مسجد نبوی میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ یہودیوں کے پاس چلو۔ چنانچہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے۔ جب ہم ان کے مدرسہ تک پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر انہیں آواز دی اور فرمایا، اے یہودیو! اسلام لاؤ تو تم سلامت رہو گے۔ اس پر یہودیوں نے کہا کہ ابوالقاسم! آپ نے اللہ کا حکم پہنچا دیا۔ راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ ان سے فرمایا کہ یہی میرا مقصد ہے، اسلام لاؤ تو تم سلامت رہو گے۔ انہوں نے کہا ابوالقاسم! آپ نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی بات تیسری بار کہی اور فرمایا، جان لو کہ ساری زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ تمہیں اس جگہ سے باہر کر دوں۔ پس تم میں سے جو کوئی اپنی جائیداد کے بدلے میں کوئی قیمت پاتا ہو تو اسے بیچ لے ورنہ جان لو کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے (تم کو یہ شہر چھوڑنا ہو گا)۔

Narrated Abu Huraira: While we were in the mosque, Allah's Apostle came out and said, "Let us proceed to the Jews." So we went out with him till we came to Bait-al-Midras. The Prophet stood up there and called them, saying, "O assembly of Jews! Surrender to Allah (embrace Islam) and you will be safe!" They said, "You have conveyed Allah's message, O Aba-al-Qasim" Allah's Apostle then said to them, "That is what I want; embrace Islam and you will be safe." They said, "You have conveyed the message, O Aba-al- Qasim." Allah's Apostle then said to them, "That is what I want," and repeated his words for the third time and added, "Know that the earth is for Allah and I want to exile you from this land, so whoever among you has property he should sell it, otherwise, know that the land is for Allah and His Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 447


   صحيح البخاري7348عبد الرحمن بن صخراعلموا أنما الأرض لله ورسوله وأني أريد أن أجليكم من هذه الأرض فمن وجد منكم بماله شيئا فليبعه وإلا فاعلموا أنما الأرض لله ورسوله
   صحيح البخاري3167عبد الرحمن بن صخراعلموا أن الأرض لله ورسوله وإني أريد أن أجليكم من هذه الأرض فمن يجد منكم بماله شيئا فليبعه وإلا فاعلموا أن الأرض لله ورسوله
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7348 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7348  
حدیث حاشیہ:

بیت المدارس یہودیوں کا دارالعلوم تھا جہاں وہ تورات پڑھا پڑھایا کرتے تھے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے قائم کردہ عنوان کے دونوں اجزاء سے اس کی مطابقت کی ہے اور وہ اس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو تبلیغ فرمائی اور انھیں بار بار اسلام کی دعوت دی۔
انھوں نے صرف یہ جواب دیا کہ آپ نے اپنا پیغام پہنچا دیا ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہ مانی۔
اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت پر یقین نہ کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بار بار انھیں دعوت دینا، اچھا مجادلہ ہے جس کا اس آیت کریمہ میں ذکر ہے۔
بالآخر جب وہ ہٹ دھرمی پر اترآئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا حکم نامہ جاری کر دیا اور وہاں سے انھیں جلاوطن کردینے کا حکم دیا کیونکہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اچھے مجادلے کا جواب بُرے طریقے سے دیا تھا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7348   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3167  
3167. حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ایک دفعہ ہم مسجد نبوی ﷺ میں تھے کہ نبی کریم ﷺ گھر سے باہر تشریف لائے اور فرمایا: یہودیوں کے پاس چلیں۔ چنانچہ ہم روانہ ہوئے حتیٰ کہ بیت المدراس میں آئے تو آپ نے (ان سے) فرمایا: مسلمان ہوجاؤ تو سلامتی کے ساتھ رہو گے۔ خوب جان لو! زمین اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ہے اور میرا ارادہ ہے کہ تمھیں اس زمین سے جلاوطن کردوں، لہذا تم میں سے کوئی کچھ مال واسباب پائے تو اسے فروخت کردے بصورت دیگر تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ زمین تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3167]
حدیث حاشیہ:
رسول کریم ﷺنے اپنی حیات طیبہ ہی میں یہودیوں کے اخراج کی نیت کرلی تھی، مگر آپ کی وفات ہوگئی۔
حضرت عمر ؓنے اپنی خلافت میں ان کی مسلسل غداریوں اور سازشوں کی بناپر ان کو وہاں سے نکال دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3167   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3167  
3167. حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ایک دفعہ ہم مسجد نبوی ﷺ میں تھے کہ نبی کریم ﷺ گھر سے باہر تشریف لائے اور فرمایا: یہودیوں کے پاس چلیں۔ چنانچہ ہم روانہ ہوئے حتیٰ کہ بیت المدراس میں آئے تو آپ نے (ان سے) فرمایا: مسلمان ہوجاؤ تو سلامتی کے ساتھ رہو گے۔ خوب جان لو! زمین اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ہے اور میرا ارادہ ہے کہ تمھیں اس زمین سے جلاوطن کردوں، لہذا تم میں سے کوئی کچھ مال واسباب پائے تو اسے فروخت کردے بصورت دیگر تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ زمین تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3167]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ سرزمین عرب میں غیر مسلم کا وجود اچھا نہیں سمجھتے تھے، اس لیے آپ نے یہودیوں کو نکالنے کا ارادہ فرمایا کیونکہ آپ نے بنونضیر کو آزمالیا تھا جبکہ انھوں نے آپ سے دھوکا کیا اور آپ پر پتھر گرا کر آپ کو ختم کرنا چاہا۔
دوسرے یہودی ابھی خیبر میں مقیم تھے کہ عین وفات کے وقت وحی آئی تو آپ نے فرمایا:
سرزمین عرب میں دودین باقی نہ رہنے دیں۔
(السنن الکبریٰ للبیھقي: 115/6)
چنانچہ حضرت عمر ؓنے اپنے دور حکومت میں یہودیوں سے کہا:
جس سے رسول اللہ ﷺ کا عہد وپیمان ہے وہ میرے پاس آئے بصورت دیگر میں تمھیں یہاں سے جلاوطن کرنے والا ہوں، چنانچہ انھیں جزیرہ عرب سے نکال دیا گیا۔

حدیث کے یہ معنی ہیں کہ اگر تمہارے پاس ایسا سامان ہے جسے تم ساتھ نہیں لے جاسکتے تو اسے فروخت کردو۔
اگر تم میری بات کی طرف توجہ نہیں کرتے تو یقین کرو کہ زمین اللہ کی ہے اور اللہ چاہتا ہے کہ اس زمین کا وارث مسلمانوں کو بناے، لہذا تم یہ علاقے چھوڑ کر کہیں اور چلے جاؤ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3167   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.