صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
46. بَابُ إِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلاَ يُخْبِرْ بِهَا وَلاَ يَذْكُرْهَا:
46. باب: جب کوئی برا خواب دیکھے تو اس کی کسی کو خبر نہ دے اور نہ اس کا کسی سے ذکر کرے۔
(46) Chapter. If some one saw a bad dream which he disliked, he should not be tell it to anybody, nor mention it.
حدیث نمبر: 7045
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن حمزة، حدثني ابن ابي حازم والدراوردي، عن يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهاد الليثي، عن عبد الله بن خباب،عن ابي سعيد الخدري، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا راى احدكم الرؤيا يحبها فإنها من الله فليحمد الله عليها وليحدث بها، وإذا راى غير ذلك مما يكره، فإنما هي من الشيطان، فليستعذ من شرها، ولا يذكرها لاحد، فإنها لن تضره".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ،عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الرُّؤْيَا يُحِبُّهَا فَإِنَّهَا مِنَ اللَّهِ فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا وَلْيُحَدِّثْ بِهَا، وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُ، فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَسْتَعِذْ مِنْ شَرِّهَا، وَلَا يَذْكُرْهَا لِأَحَدٍ، فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ".
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابن ابی حازم اور دراوردی نے بیان کیا، ان سے یزید نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور اس پر اسے اللہ کی تعریف کرنا چاہئیے اور اسے بیان بھی کرنا چاہئیے اور جب کوئی خواب ایسا دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے اور اسے چاہئیے کہ اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور اس کا ذکر کسی سے نہ کرے، کیونکہ وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: I heard Allah's Apostle saying, "If anyone of you saw a dream which he liked, then that was from Allah, and he should thank Allah for it and tell it to others; but if he saw something else, i.e, a dream which he did not like, then that is from Satan and he should seek refuge with Allah from it and should not tell it to anybody for it will not harm him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 169


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري7045سعد بن مالكإذا رأى أحدكم الرؤيا يحبها فإنها من الله فليحمد الله عليها وليحدث بها وإذا رأى غير ذلك مما يكره فإنما هي من الشيطان فليستعذ من شرها ولا يذكرها لأحد فإنها لن تضره
   صحيح البخاري6985سعد بن مالكإذا رأى أحدكم رؤيا يحبها فإنما هي من الله فليحمد الله عليها وليحدث بها وإذا رأى غير ذلك مما يكره فإنما هي من الشيطان فليستعذ من شرها ولا يذكرها لأحد فإنها لا تضره
   جامع الترمذي3453سعد بن مالكإذا رأى أحدكم الرؤيا يحبها فإنما هي من الله فليحمد الله عليها وليحدث بما رأى وإذا رأى غير ذلك مما يكرهه فإنما هي من الشيطان فليستعذ بالله من شرها ولا يذكرها لأحد فإنها لا تضره

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7045 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7045  
حدیث حاشیہ:

برے خواب کے آداب حسب ذیل ہیں جسے ہم نے پہلے بھی بیان کیا ہے۔
تین دفعہ بائیں جانب تھوتھوکرے۔
شیطان کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے۔
اپنا پہلوفوراً بدل لے۔
یہ خواب کسی سے بیان نہ کرے۔
دو رکعت نماز ادا کرے۔
اس کی صراحت ایک دوسری حدیث میں ہے۔
(صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5900(2263)

واضح رہے کہ دروغ گوئی (جھوٹ بولنا)
حرام کمائی اور گناہوں کا ارتکاب برے خواب آنے کا باعث ہے اور راست بازی (سچ بولنا)
حلال کمائی نیکیوں کا اہتمام اچھے خواب کا ذریعہ ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7045   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6985  
6985. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو اللہ کی طرف سے ہوتا ہے لہذا وہ اس وقت اللہ کی حمد وثنا کرے اور اسے کسی سے بیان کرے۔ اور اگر اس کے برعکس کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے وہ اسکے شر سے اللہ تعالٰی کی پناہ مانگے اور کسی سے اس خواب کا ذکر نہ کرے، اس طرح یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہچنا سکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6985]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے:
اچھا خواب کسی عالم یا خیر خواہی کو بیان کرے۔
(جامع الترمذي، تعبیر الرؤیا، حدیث: 2278)
ایک روایت میں ہے:
اگر کوئی شخص ناپسندیدہ خواب دیکھے تو تین دفعہ بائیں طرف تھوک دے۔
شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اور فوراً اپنا پہلو بدل لے۔
(صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5904(2262)
ایک روایت میں ہے:
اس وقت اُٹھ کر نماز ادا کرے۔
(صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5905(2263)

ان روایات سے اچھے اور بُرے خواب کے آداب بیان ہوئے ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:
اچھے خواب دیکھنے کے آداب:
اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کرے۔
یہ خوشخبری دوسروں کو سنائے۔
فرحت، مسرت کا اظہار کرے، عام لوگوں کو بتانے کے بجائے وہ کسی خیر خواہ دوست اور ماہر تعبیر عالم دین کو بتائے۔
بُرے خواب دیکھنے کے آداب:
تین دفعہ اپنی بائیں طرف تھوک دے۔
شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے۔
فوراً اپنا پہلو بدل لے، اس قسم کاخواب کسی سے بیان نہ کرے۔
اس وقت اٹھ کر نماز پڑھے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر خواب کی خلقت اور روئیت تو اللہ کی طرف سے ہوتی ہے مگر بُرے خواب کا سبب چونکہ شیطان کی دراندازی ہے اس لیے ایسے خواب کو شیطان کی طرف منسوب کیا گیا ہے وہ انسانوں کو پریشان کرنے کے لیے اس قسم کے تصرفات سے کام لیتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6985   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.