ہم سے علی بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے بدترین جھوٹ یہ ہے کہ انسان خواب میں ایسی چیز کو دیکھنے کا دعویٰ کرے جو اس کی آنکھوں نے نہ دیکھی ہو۔“
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7043
حدیث حاشیہ: لفظ أفریٰ اسم تفضیل کا صیغہ ہے یعنی بہت ہی بڑا جھوٹ۔ قال ابن بطال الفرية الکذب العظیمة یتعجب منھا یعنی تعجب خیز بہت بڑے جھوٹ کو کہتے ہیں۔ یہ جھوٹا خواب بنانا ہی بڑا گناہ ہے۔ اس سے اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔ آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7043
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7043
حدیث حاشیہ: 1۔ (فِريَه) اس جھوٹ کو کہتے ہیں جو بہت بڑا ہو اور دوسروں کو حیران کر دے یعنی جھوٹا خواب بیان کرنا بہت بڑا جھوٹ ہے۔ چونکہ دراصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے اور نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اس لیے اگر کوئی شخص جھوٹا خواب بیان کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف اس جھوٹ کی نسبت کرتا ہے یہ اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا بہتان ہے۔ اس بنا پر جھوٹا خواب بیان کرنے والے کوسخت ترین عذاب دیا جائے۔ 2۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان سے بعض ابن طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جن میں ہے۔ ”جس نے جھوٹا خواب بیان کیا قیامت کے دن اسے تکلیف دی جائے گی۔ کہ وہ دو جو کے دانوں کو گرہ لگائے جبکہ وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔ “(جامع الترمذي، الرؤیا، حدیث: 2281) بہر حال جھوٹا خواب بیان کرنے والے کو قیامت کے دن سخت ترین عذاب دیا جائے گا کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ پر عظیم بہتان لگایا۔ (فتح الباري: 536/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7043