1. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الانفال میں) یہ فرمانا کہ ”ڈرو اس فتنہ سے جو ظالموں پر خاص نہیں رہتا (بلکہ ظالم و غیر ظالم عام خاص سب اس میں پس جاتے ہیں)“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “And fear the Fitnah (trial and affliction) which affects not in particular (only) those among you who do wrong...” (V.8:25). And the warning of the Prophet against Al-Fitan.
حدثنا علي بن عبد الله حدثنا بشر بن السري حدثنا نافع بن عمر عن ابن ابي مليكة قال قالت اسماء عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «انا على حوضي انتظر من يرد علي، فيؤخذ بناس من دوني فاقول امتي. فيقول لا تدري، مشوا على القهقرى» . قال ابن ابي مليكة اللهم إنا نعوذ بك ان نرجع على اعقابنا او نفتن.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ قَالَتْ أَسْمَاءُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَنَا عَلَى حَوْضِي أَنْتَظِرُ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ، فَيُؤْخَذُ بِنَاسٍ مِنْ دُونِي فَأَقُولُ أُمَّتِي. فَيَقُولُ لاَ تَدْرِي، مَشَوْا عَلَى الْقَهْقَرَى» . قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا أَوْ نُفْتَنَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن سری نے بیان کیا، کہا ہم سے نافع بن عمر نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(قیامت کے دن) میں حوض کوثر پر ہوں گا اور اپنے پاس آنے والوں کا انتظار کرتا رہوں گا پھر (حوض کوثر) پر کچھ لوگوں کو مجھ تک پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا جائے گا تو میں کہوں گا کہ یہ تو میری امت کے لوگ ہیں۔ جواب ملے گا کہ آپ کو معلوم نہیں یہ لوگ الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔“ ابن ابی ملیکہ اس حدیث کو روایت کرتے وقت دعا کرتے ”اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں پھر جائیں یا فتنہ میں پڑ جائیں۔“
Narrated Asma': The Prophet said, "I will be at my Lake-Fount (Kauthar) waiting for whoever will come to me. Then some people will be taken away from me whereupon I will say, 'My followers!' It will be said, 'You do not know they turned Apostates as renegades (deserted their religion).'" (Ibn Abi Mulaika said, "Allah, we seek refuge with You from turning on our heels from the (Islamic) religion and from being put to trial").
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 172
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7048
حدیث حاشیہ: ان احادیث کا مطالعہ کرنے والوں کو غور کرنا ہوگا کہ وہ کسی قسم کی بدعت میں مبتلا ہوکر شفاعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محروم نہ ہوجائیں۔ بدعت وہ بدترین کام ہے جس سے ایک مسلمان کے سارے نیک اعمال اکارت ہوجاتے ہیں اور بدعتی حوض کوثر اور شفاعت نبوی سے محروم ہوکر خائب و خاصر ہوجائیں گے یا اللہ! ہر بدعت اور ہر برے کام سے بچائیو، آمین۔ یا اللہ! اس حدیث پر ہم بھی تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں پھرجائیں یعنی دین سے
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7048
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7048
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دین اسلام میں سب سے بڑا فتنہ یہ ہے کہ انسان کسی بدعت کا مرتب ہو اور اس طرح وہ دین اسلام سے پھر جائے۔ اس جرم کی پاداش میں انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش سے محروم ہوسکتاہے اور اس کے نیک اعمال ضائع ہو سکتے ہیں۔ 2۔ ہم بھی ابن ابی ملیکہ کی طرح اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہیں۔ یااللہ!ہم بھی تیری پناہ کے طالب ہیں ایسا نہ ہو کہ ہم الٹے پاؤں پھر جائیں یا کسی فتنے میں مبتلا ہوکرتباہ و بربادہو جائیں۔ آمین یا رب العالمین۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7048