(قدسي) حدثنا إسماعيل، حدثني اخي، عن سليمان، عن ثور، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اول من يدعى يوم القيامة، آدم فتراءى ذريته، فيقال: هذا ابوكم آدم، فيقول: لبيك وسعديك، فيقول: اخرج بعث جهنم من ذريتك، فيقول: يا رب: كم اخرج، فيقول: اخرج من كل مائة تسعة وتسعين"، فقالوا: يا رسول الله: إذا اخذ منا من كل مائة تسعة وتسعون فماذا يبقى منا؟ قال:" إن امتي في الامم كالشعرة البيضاء في الثور الاسود".(قدسي) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَوَّلُ مَنْ يُدْعَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ، آدَمُ فَتَرَاءَى ذُرِّيَّتُهُ، فَيُقَالُ: هَذَا أَبُوكُمْ آدَمُ، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، فَيَقُولُ: أَخْرِجْ بَعْثَ جَهَنَّمَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ: كَمْ أُخْرِجُ، فَيَقُولُ: أَخْرِجْ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِذَا أُخِذَ مِنَّا مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ فَمَاذَا يَبْقَى مِنَّا؟ قَالَ:" إِنَّ أُمَّتِي فِي الْأُمَمِ كَالشَّعَرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ".
ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، ان سے ثور نے، ان سے ابوالغیث نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے آدم علیہ السلام کو پکارا جائے گا۔ پھر ان کی نسل ان کو دیکھے گی تو کہا جائے گا کہ یہ تمہارے بزرگ دادا آدم ہیں۔ (پکارنے پر) وہ کہیں گے کہ لبیک و سعدیک۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اپنی نسل میں سے دوزخ کا حصہ نکال لو۔ آدم علیہ السلام عرض کریں گے اے پروردگار! کتنوں کو نکالوں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا فیصد (ننانوے فیصد دوزخی ایک جنتی)۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جب ہم میں سو میں ننانوے نکال دئیے جائیں تو پھر باقی کیا رہ جائیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام امتوں میں میری امت اتنی ہی تعداد میں ہو گی جیسے سیاہ بیل کے جسم پر سفید بال ہوتے ہیں۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The first man to be called on the Day of Resurrection will be Adam who will be shown his offspring, and it will be said to them, 'This is your father, Adam.' Adam will say (responding to the call), 'Labbaik and Sa`daik' Then Allah will say (to Adam), 'Take out of your offspring, the people of Hell.' Adam will say, 'O Lord, how many should I take out?' Allah will say, 'Take out ninety-nine out of every hundred." They (the Prophet's companions) said, "O Allah's Apostle! If ninety-nine out of every one hundred of us are taken away, what will remain out of us?" He said, "My followers in comparison to the other nations are like a white hair on a black ox."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 536
أخرج بعث جهنم من ذريتك فيقول يا رب كم أخرج فيقول أخرج من كل مائة تسعة وتسعين فقالوا يا رسول الله إذا أخذ منا من كل مائة تسعة وتسعون فماذا يبقى منا أمتي في الأمم كالشعرة البيضاء في الثور الأسود
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6529
حدیث حاشیہ: اس لیے اگر ننانوے فیصدی بھی دوزخ میں جائیں تو تم کو فکر نہ کرنا چاہئے ایک فیصد آدم علیہ السلام کی اولاد میں سارے سچے مسلمان آجائیں گے۔ بلکہ دوسری امتوں کے موحد اشخاص بھی ہوں گے۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ دوزخ کی مردم شماری جنت کی مردم شماری سے کہیں زیادہ ہوگی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6529
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6529
حدیث حاشیہ: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو تسلی دی کہ اگر ننانوے فی صد بھی جہنم میں جائیں تو تمہیں فکر نہیں کرنی چاہیے۔ ایک فیصد حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں تمام سچے مسلمان آ جائیں گے بلکہ اس میں دوسری امتوں کے مُوحد (توحید پرست) شخص بھی ہوں گے۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل دوزخ کی تعداد اہل جنت کی تعداد سے کہیں زیادہ ہو گی، اس کے باوجود جہنم مزید کا مطالبہ کرے گی جیسا کہ قرآن میں ہے: ”اللہ تعالیٰ جہنم سے فرمائے گا: کیا تو بھر گئی ہے؟ تو وہ کہے گی کیا کچھ اور بھی ہے۔ “(ق: 30/50) حدیث میں ہے کہ جہنمی، جہنم میں ڈالے جائیں گے تو جہنم یہی کہتی رہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟ حتی کہ اللہ تعالیٰ اپنا قدم اس پر رکھ دے گا۔ اس وقت وہ کہے گی بس بس (میں بھر گئی) ۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4848) اسی طرح جب سب جنتی جنت میں چلے جائیں گے تو جنت میں بہت سی جگہ خالی پڑی ہو گی، اللہ تعالیٰ اسے بھرنے کے لیے موقع پر کوئی مخلوق پیدا کرے گا تو اس سے جنت کو بھرے گا۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4850)(3) بہرحال قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی امیدوں سے بڑھ کر دے گا جیسا کہ قرآن میں ہے: ”عنقریب آپ کا رب آپ کو اتنا دے گا کہ آپ خوش ہو جائیں گے۔ “(الضحیٰ: 93/5)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6529