47. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”کیا یہ خیال نہیں کرتے کہ یہ لوگ پھر ایک عظیم دن کے لیے اٹھائے جائیں گے۔ اس دن جب تمام لوگ رب العالمین کے حضور میں کھڑے ہوں گے“۔
(47) Chapter. The Statement of Allah: “Think they not that they will be resurrected (for reckoning), on a Great Day. The Day when (all) mankind will stand before the Lord of Al-Alamin (mankind, jinn and all that exists).” (V.83:4-6)
وقال ابن عباس: وتقطعت بهم الاسباب، قال: الوصلات في الدنيا.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ، قَالَ: الْوُصُلَاتُ فِي الدُّنْيَا.
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «وتقطعت بهم الأسباب» کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے رشتے ناطے جو یہاں ایک دوسرے سے تھے وہ ختم ہو جائیں گے۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن ابان، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم" يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6 قال: يقوم احدهم في رشحه إلى انصاف اذنيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6 قَالَ: يَقُومُ أَحَدُهُمْ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ".
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «يوم يقوم الناس لرب العالمين» کی تفسیر میں فرمایا کہ تم میں سے ہر کوئی سارے جہانوں کے پروردگار کے آگے کھڑا ہو گا اس حال میں کہ اس کا پسینہ کانوں کی لو تک پہنچا ہوا ہو گا۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said (regarding the Verse), "A Day when all mankind will stand before the Lord of the Worlds,' (that day) they will stand, drowned in their sweat up to the middle of their ears."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 538
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6531
حدیث حاشیہ: (1) یہ پسینہ انسان کا ذاتی ہو گا جو نصف کانوں تک پہنچے گا۔ قیامت کے دن مسلسل خوف و ہراس، سورج کی نزدیکی اور لوگوں کے ہجوم کے سبب یہ پسینہ آئے گا۔ (2) لوگوں کے اعمال کے پیش نظر یہ پسینہ کم و بیش ہو گا جیسا کہ درج ذیل حدیث سے پتا چلتا ہے، قیامت کے دن سورج لوگوں کے بالکل قریب آ جائے گا حتی کہ لوگ پسینے سے شرابور ہوں گے۔ کچھ لوگوں کو پسینہ ایڑیوں تک، کچھ کو نصف پنڈلی تک کسی کی گھٹنوں تک، کسی کے رانوں تک، کسی کی کمر تک، کسی کے کندھوں تک اور کچھ لوگوں کے منہ تک، بعض کے منہ کو لگام دیے ہو گا۔ آپ نے اپنے ہاتھ سے منہ کی طرف اشارہ کیا۔ اور کچھ لوگ پسینے میں غرق ہوں گے، آپ نے اپنے سر پر ہاتھ مار کر اس بات کی وضاحت فرمائی۔ (المستدرك للحاکم: 615/4)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6531
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4278
´حشر کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے: «يوم يقوم الناس لرب العالمين»”جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے“(سورۃ المطففین: ۶) کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ”لوگ اس طرح کھڑے ہوں گے کہ نصف کان تک اپنے پسینے میں غرق ہوں گے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4278]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) قیامت کے دن سورج بہت قریب ہوگا۔ جس کی وجہ سے بہت پسینہ آئے گا۔ لیکن یہ پسینہ اپنے اپنے گناہوں کے مطابق کم زیادہ ہوگا۔
(2) بعض نیک لوگ عرش کے سائے تلے ہوں گے۔ اس وقت عرش کےسائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا۔
(3) عرش کے سائے کا شرف حاصل کرنے والے افراد کی تفصیل ایک حدیث میں اس طرح بیان کی گئی ہے: انصاف کرنے والا حکمران، اللہ کی عبادت میں مشغول رہنے والا جوان، مسجدوں سے محبت رکھنے والا (نمازی) ، محض اللہ کی رضا کےلئے کسی مومن سے محبت رکھنے والا، بدکاری کی دعوت رد کرکے اپنی پاک دامنی کی حفاظت کرنے والا، چھپا کر صدقہ کرنے والا، تنہائی میں اللہ کو یاد کر کے (اللہ کے سامنے عجزو انکسار کااظہار کرتے ہوئے) اشک بار ہوجانے والا، دیکھئے: (صحیح البخاري، الذکاۃ، باب الصدقة بالیمین، حدیث 1423)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4278
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2422
´قیامت کے دن حساب اور قصاص کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی: «يوم يقوم الناس لرب العالمين»”جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے“(المطففین: ۶)، اور کہا: ”اس دن لوگ اللہ کے سامنے اس حال میں کھڑے ہوں گے کہ پسینہ ان کے آدھے کانوں تک ہو گا۔“[سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2422]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ (المطففین: 6)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2422
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4938
4938. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جس دن لوگ رب العالمین کے حضور کھڑے ہوں گے تو ان میں سے کئی نصف کانوں تک پسینے میں ڈوب جائیں گے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4938]
حدیث حاشیہ: ایک روایت میں ہے: ”قیامت کے دن سورج ایک میل کی مقدار لوگوں کے قریب آجائے گا پس لوگ اپنے اپنے اعمال کے مطابق پسینے میں ہوں گے۔ یہ پسینہ کسی کے ٹخنوں تک کسی کے گھٹنوں تک کسی کی کمر تک اور کسی کے لیے یہ لگام بنا ہوا ہو گا۔ یعنی اس کے منہ تک پسینہ ہو گا۔ “(صحیح مسلم، الجنة و صفة نعیمھا و أھلھا، حدیث: 7296۔ (2862)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4938