ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن ابی صغیرہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی ملکیہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے قاسم بن محمد بن ابی بکر نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم ننگے پاؤں، ننگے جسم، بلا ختنہ کے اٹھائے جاؤ گے۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس پر میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! تو کیا مرد عورتیں ایک دوسرے کو دیکھتے ہوں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت معاملہ اس سے کہیں زیادہ سخت ہو گا، اس کا خیال بھی کوئی نہیں کر سکے گا۔
Narrated `Aisha: Allah's Apostle said, "The people will be gathered barefooted, naked, and uncircumcised." I said, "O Allah's Apostle! Will the men and the women look at each other?" He said, "The situation will be too hard for them to pay attention to that."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 534
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6527
حدیث حاشیہ: سب پر قیامت کی ایسی دہشت غالب ہوگی کہ ہوش و حواس جواب دے جائیں گے۔ إلا ماشاءاللہ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6527
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6527
حدیث حاشیہ: قیامت کے دن لوگ بالکل ننگے میدان محشر میں آئیں گے جیسا کہ درج ذیل آیت سے معلوم ہوتا ہے: ”اور تم ہمارے پاس اکیلے ہی آؤ گے جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا۔ “(الأنعام: 94/6) ایک روایت میں ہے: ”قیامت کی ہولناکیوں کے پیش نظر مرد، عورتوں کی طرف اور عورتیں مردوں کی طرف نہیں دیکھیں گے کیونکہ وہاں ہر ایک کو اپنی ہی پڑی ہو گی۔ “(المستدرك للحاکم: 609/4) ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث بیان کی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: اللہ کے رسول! مستور اور پوشیدہ رکھے جانے والے اعضاء کا کیا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”سورۂ عبس کی درج ذیل آیت پڑھو: ”اس دن ہر ایک کی ایسی حالت ہو گی جو اسے دوسروں سے بے پروا بنا دے گی۔ “(سنن النسائي، الجنائز، حدیث: 2085)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6527
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2085
´موت کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ قیامت کے دن ننگے پاؤں، ننگے بدن (اور) غیر مختون اٹھائے جائیں گے“، تو اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: لوگوں کی شرمگاہوں کا کیا حال ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس دن ہر ایک کی ایسی حالت ہو گی جو اسے (ان چیزوں سے) بے نیاز کر دے گی۔“[سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2085]
اردو حاشہ: یعنی اس قدر دہشت اور خوف ہوگا کہ کسی شخص کو ادھر ادھر دیکھنے کا ہوش ہی نہ ہوگا جیسے حادثات وغیرہ کے موقع پر ہوتا ہے۔ قیامت تو سب سے عظیم حادثہ ہے جس کا اس دنیا میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2085
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4276
´حشر کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! لوگ قیامت کے دن کیسے اٹھائے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ننگے پاؤں، ننگے بدن“، میں نے کہا: عورتیں بھی اسی طرح؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتیں بھی“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! پھر شرم نہیں آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! معاملہ اتنا سخت ہو گا کہ (کوئی) ایک دوسرے کی طرف نہ دیکھے گا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4276]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) لوگ جب قبروں سے نکلیں گے اس وقت ننگے پاؤں اور بے لباس ہوں گے بعد میں انھیں اپنے اپنے درجے کے مطابق لباس مل جائے گا۔
(2) قیامت کے معاملات بہت سخت ہیں۔ بعض مراحل ایسے ہیں جن میں کسی کو کسی کا ہوش نہ ہوگا۔ البتہ بعض مراحل میں ایک دوسرے سے بات چیت ہوگی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4276
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7198
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔"قیامت کے دن لوگوں کو ننگے پاؤں،ننگے بدن، اور بغیر ختنہ کے جمع کیا جائے گا۔"میں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! عورتوں اور مردوں کو، جبکہ وہ ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہوں گے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا معاملہ اس سے سنگین ہو گا کہ وہ ایک دوسرے کو دیکھیں۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7198]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) حفاة، حاف کی جمع ہے، ننگے پیر۔ (2) عراة: عارکی جمع ہے، برہنہ بدن، بے لباس، (3) غرل: اغرل کی جمع ہے، غیر مختون۔ فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے، لوگوں کا حشر، اس انداز سے ہو گا، جس انداز سےو ہ دنیا میں آئے تھے، اعمال کے سوا، ان کے پاس دنیا کی کوئی چیز نہیں ہوگی، جیسا کہ قرآن مجید میں ہے، ''جس طرح ہم نے تمہاری تخلیق کی ابتدا کی تھی، اس طرح اس کا اعادہ کریں گے، انبیا، آیت نمبر (104) اور حالات کی دہشت اور خطر ناکی کی بنا پر کوئی کسی کی طرف دیکھے گا نہیں، اس کے بعد لباس پہنایا جائے گا۔